حقوق انسانی کی عالمی یک جہتی فاؤنڈیشن کی تازہ رپورٹ میں گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی جائیدادوں اور املاک کو منہدم کرنے کی کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے، اس ماہ صہیونی اہلکاروں نے القدس، مغربی کنارے کے تمام اضلاع، مقبوضہ فلسطین کے ضلع نقب میں 27 تعمیرات مسمار کیں۔ رپورٹ کے مطابق منہدم کی گئی جائیدادوں میں القدس میں مفتی امین الحسینی کی زیر ملکیت شیفرڈ ہوٹل اور الخلیل میں ایک سکول قابل ذکر ہیں۔ جمعرات کے روز شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق انہدامی کارروائیوں کا دائرہ مغربی کنارے اور القدس سے بڑھ کر مقبوضہ فلسطین (اسرائیل) کی عرب آبادیوں تک پھیل گیا ہے اور نقب کے علاقے میں رخمہ اور کسفیہ کے دو گاؤں میں بھی عربوں کے کچھ گھروں اور دیگر املاک کو گرایا گیا ہے۔ اسی طرح اسی ضلع کے تاریخی گاؤں عراقیب کو متعدد بار منہدم کر دیا گیا ہے۔ مغربی کنارے میں ضلع طوبل کے گاؤں ’’الفارسیہ‘‘ میں ایک ایسی ہی کارروائی میں متعدد فلسطینیوں کو بے گھر کیا گیا۔ فلسطینیوں کے خلاف ڈھائے جانے والے ان مظالم کے لیے اسرائیل انتہائی مضحکہ خیز توجیھات پیش کرتا ہے، ایک گھر کو گراتے وقت صہیونی اہلکاروں نے مالک مکان پر الزام عائد کیا کہ وہ علاقے میں اسرائیل کے خلاف انتفاضہ برپا کرنا چاہتا ہے۔ ذرائع کے مطابق گھروں کو منہدم کرنے کا مقصد فلسطینیوں کو ہجرت پر مجبور کرنا ہے تاکہ ان کی جائیدادوں پر قبضہ کر کے یہاں یہودیوں کا لا بسایا جائے یا ان جگہوں پر دیگر صہیونی منصوبے روبہ عمل لائے جا سکیں۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بغیر اجازت تعمیرات کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ اسرائیلی کسی بھی فلسطینی کے گھر کو یہ الزام لگا کر منہدم کر دیتا ہے۔ اس کے علاقے کو ممنوعہ فوجی علاقہ قرار دے کر بھی یہ کارروائیاں کی جاتی ہیں۔