فلسطین سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قابض اسرائیلی حکام نے جرمنی کے سرکاری وفد کو غزہ داخل ہونے سے روک دیا جس پرجرمن حکومت نے اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جرمنی کے ترقیاتی امور کے وزیر ڈرک ڈیپل کی سربراہی میں وفد کو غزہ کی پٹی کے شمالی سرحدی پھاٹک بیت حانون ’’ایریز‘‘ پر روک لیا گیا۔ اس وفد میں جرمنی کے نو ارکان پارلیمان بھی موجود تھے۔ وفد کے سربراہ نپیل نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ’’ اسرائیلی حکومت نے خارجہ پالیسی کی ایک بڑی حماقت کی ہے‘‘ جرمنی کے وزیر خارجہ گویڈو سٹرفیلی نے اسرائیلی حکومت کے اس فیصلے پر شدید دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ برلن اور یورپی یونین کے تمام ممالک غزہ کی پٹی کا محاصرہ ختم کرا کر دم لیں گے۔ جرمن وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے سٹرفیلی اور انکے صہیونی ہم منصب کی موجودگی میں کئی مرتبہ وعدہ کیا تھا کہ وفد کو غزہ کے دورے کی اجازت دے دی جائے گی۔ اس موقع پر ڈرک نپیل نے کہا کہ محاصرہ قوت کی دلیل نہیں بلکہ اسرائیل کے چھپے ہوئے خوف کو عیاں کر رہا ہے۔ انہوں نے جرمن مجلس قانون ساز کی جانب سے اسرائیل پر سیاسی دباؤ بڑھانے کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر ’’انسداد محاصرہ کی فلسطینی مہم ‘‘ نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا حالیہ اقدام چوتھے جنیوا معاہدے اور عالمی اور انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ’’مہم‘‘ نے جرمنی کے وزیر اور وفد میں شامل تمام رضا کاروں سے اسرائیلی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہر قیمت پر غزہ پہنچنے کے لیے اسرائیل پر سفارتی اور سیاسی دباؤ ڈالا جائے۔ ’’مہم‘‘ نے عالمی تنظیموں اور اقوام سے اس ظالمانہ محاصرے کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا تا کہ فلسطینی آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ صہیونی حکام نے جرمن وفد کو غزہ اس لیے داخل نہیں ہونے دیا کہ کہیں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس اس طرح کے دوروں کو اپنے لیے پروپیگنڈے کے طور پر استعمال نہ کرلے۔ اور یہ وہ چیز ہے جس سے مغربی کنارے میں محمود عباس کی حکومت کمزور ہو سکتی ہے۔ صہیونی عہدیدارنے جرمنی کی ایک نیوز ایجنسی کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ مختلف ممالک کی جانب سے غزہ کی طرف وفود بھیجنا اس لیے بھی خطرناک ہے کہ حماس ان وفود کی آمد کو اپنے وجود کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کرے گی اور اس طرح حماس کے عالمی برادری سے مضبوط تعلقات قائم ہو جائیں گے۔