اسرائیلی فوج نے القدس کو یہودی شناخت دینے کے لیے مختلف نوع کی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں جن میں فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کرنا بھی شامل ہے۔ ایسی ہی ایک کارروائی اس مقدس شہر کے علاقے عیساویہ میں کی گئی جہاں زرعی اراضی، پانی کے کنویں اور شہریوں کے گھر مسمار کر دیے گئے۔ اہالیان القدس کی املاک پر قبضہ کر کے یہاں یہودیوں کو بسانے اور اس بابرکت شہر میں یہودی اقلیت کو اکثریت میں بدل کر عالمی برادری کے سامنے مسجد اقصی سمیت پورے علاقے کو یہودی علاقہ قرار دینے کی صہیونی کوششیں جاری ہیں۔ 1967ء سے مشرقی القدس پر قابض اسرائیل نے اپنے مکروہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بدھ کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے عیساویہ پر دھاوا بولا اور فلسطینی شہریوں کی زیر ملکیت اراضی کو بلڈوز کرنے اور پانے کے کئی کنویں اکھاڑ پھینکنے کے ساتھ متعدد گھروں کی دیواروں کو بھی مسمار کر دیا۔ انہدامی کارروائی کا مقصد یہودی آباد کاری کی خاطر یہودی بستی کی تعمیر کے لیے جگہ ہموار کرنا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق صہیونی فوجی اہلکاروں نے تعمیرات کو غیر قانونی قرار دے کر زیاد مصطفی نامی شہری کے کنووں کو مسمار کرنا شروع کر دیا۔ اس موقع پر رأس البقیع کے علاقے میں محمد رشید، محمد صالح ھلالہ، حمدان اور مصطفی خاندانوں کی زیر ملکیت زرعی اراضی کو بھی بلڈوز کر دیا گیا۔ زمین کے مالکان نے بتایا کہ ان کے پاس زمین پر قبضے کے کاغذات بھی موجود ہیں اور انہوں نے یہ اسرائیلی فوج کو دکھائے بھی لیکن فوج نے ان کی آواز پر کان نہ دھرا اور انہدامی کارروائیاں جاری رکھیں۔