روس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات ) اب وقت آگیا ہے کہ صہیونی قوتوں کے خلاف دنیابھر کے لوگوں کے مابین باہمی افہام و تفہیم ، اعتماد اور تعاون کی بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات کیئے جائیں۔
روس سے سابق رکن پارلیمنٹ سیرغی بابورین نے فلسطین فاؤنڈیشن کے زیراہتمام عالمی صہیونزم کے تسلط اورمنصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے عالمی مزاحمت کی تشکیل کیلئے منعقدہ بین القوامی آن لائن ویڈیو کانفرنس میں اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سات دہائیوں سے ارض مقدس پر صیہونی دشمن کا قبضہ ہے اور یہ خود مختار ریاست فلسطین کے وجود میں حائل رکاوٹ ہے، امریکا کی جانب سے مشرقی وسطیٰ کیلئے پیش کردہ نام نہاد امن منصوبہ صیہونیت کے تحفظ کی دستایز ہے، مشرق وسطی میں امن نہ تو اسرائیل چاہتا ہے اور نہ ہی امریکا اس کا خواہشمند ہے بلکہ یہ صیہونی تحریک کے وجود کو برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مجھے اس حقیقت پر فخر ہے کہ ایک نوجوان سیاستدان کی حیثیت سے میری پہلی کامیابی یہ تھی کہ 1990میں میں روسی فیڈریشن کا حصہ تھا جس نے سوویت صدر گورباچوف پر پابندی عائد کی تھی جس نے عراق کے خلاف جارحیت میں امریکہ کی مدد کے لئے روسی فوج بھیجی تھی تاہم آج کا روس بہت مختلف ہے جو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آزادی اور بیت المقدس کو ریاست فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا غیر متزلزل مطالبہ کرتا ہے ۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے ادارے رشین سینٹر یروشلم نے 2017میں امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طورپر تسلیم کرنے اوراپنے سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کی شدید مذمت کی تھی جو بین القوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی تھی ۔
1980 میں ، اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس کو “اسرائیل کا ناقابل تقسیم دارالحکومت” قرار دیاتھا گذشتہ 40 سالوں کے دوران ، کسی بھی ملک نے اسرائیلی توسیع پسندوں کی اس غیر قانونی کارروائی کی حمایت نہیں کی ہے لیکن امریکی صدر کے اس فیصلے کی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کی جانب سے تعریف 1۔5بلین مسلمانوں ایک عرب عیسائیوں سمیت پوری انسانیت کو چیلنج کیا ہے ، اسرائیل کے مظالم اب ناقابل برداشت ہوگئے ہیں ۔
انھوں نے بین الاقوامی قوانین ، اخلاقی اقدار ،ثقافت اور تہذیبوں کے تحفظ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین المذاہب افہام و تفہیم کے فروغ اور انسانیت کے تحفظ کیلئے صیہونیوں کی مشترکہ مخالفت اور عالمی بالا دستی کی ہر کوشش کے خلاف متحدہ اقدامات ضروری ہیں ۔
انھوں نے اسرائیل کو مشرقی وسطیٰ میں خون چوسنے والی جونک سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا اسرائیل نسل پرستی کا گڑھ ہے اب وقت آگیا ہے کہ صہیونی قوتوں کے خلاف دنیابھر کے لوگوں کے مابین باہمی افہام و تفہیم ، اعتماد اور تعاون کی بحالی کیلئے ٹھوس اقدامات کیئے جائیں ۔