اسرائیل نے فوج میں ایک نئی یونٹ تشکیل دی ہے جو انٹرنیٹ کے ذریعے فوج، حساس اداروں، حکومت اور دیگر سرکاری شعبوں کی انٹرنیٹ پر موجود خصوصی ڈیٹا تک کسی بیرونی ہاتھ کی رسائی کو ناکام بنانے اور اہم ترین مواد کے تحفظ پر کام کرے گی. اس یونٹ کی تشکیل حال ہی میں نامعلوم افراد کی صہیونی خفیہ اداروں کی اہم نوعیت کی معلومات کے چوری کیے جانے کے انکشاف کے بعد عمل میں لائی گئی ہے. اسرائیل نے خفیہ معلومات تک رسائی کو ریاست کی سیکیورٹی کے حوالے سے نہایت خطرناک قرار دیا ہے۔ عبرانی اخبار “یدیعوت احرونوت” نے اپنی بدھ کی اشاعت میں شائع رپورٹ میں کہا ہے کہ نئی یونٹ کی تشکیل ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کے چیف جنرل عاموس یدلین نے کی ہے جس کا نام” یونٹ 8200″ رکھا گیا ہے۔ یونٹ میں کئی اعلیٰ فوجی انٹیلی جنس افسران سمیت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین کو شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یونٹ میں شامل تمام افراد کو سائبر کرائم اور سائبر جنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے ، کمپیوٹر، انٹرنیٹ، ،ٹیلی کمیونیکیشن، ٹیلی فون اور جدید ترین تکنیکی مہارت فراہم کی جائے گی، اور انہیں تربیت حاصل کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک بھیجا جائے گا. اس کے علاوہ کئی عالمی ماہرین کی اسرائیل میں بھی خدمات حاصل کی جائیں گی ۔ ذرائع کے مطابق نئی یونٹ کی تشکیل کے بعد اسرائیل میں سائبر جنگ کے خلاف اس شعبے میں مہارتوں کے حصول کے لیے نوجوان طبقے میں نئی تحقیقات اور تجربات کا بھی رجحان بڑھ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2008ء کے آخر میں غزہ پر اسرائیلی حملے اور اسرائیل کے انٹرنیٹ پر موجود حساس ڈیٹا تک بعض نامعلوم افراد کی رسائی کے بعد صہیونی انٹیلی جنس کے ہاں سائبر جنگ کے خلاف اقدامات کو اولین ترجیح قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نئی یونٹ کی تشکیل کے بعد نہ صرف اسرائیل کے انٹرنیٹ پر موجود حساس مواد تک مخالفین کی رسائی کو ناممکن بنایا جائے گا بلکہ دشمنوں کے خلاف سائبر جنگ میں ان کی اہم معلومات تک رسائی اور دشمن کی اہم ویب سائٹوں کو ہیک یا تباہ کرنے میں بھی مدد ملے گی۔