Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

اسرائیل مغربی کنارے اور بیت المقدس سے فلسطینیوں کی بے دخلی سے باز رہے: حمدان

palestine_foundation_pakistan_osama-hamdan-senior-hamas-representative-in-lebanon13

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن اسامہ حمدان نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے کسی بھی فیصلے پرعمل درآمد سے باز رہے۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی شہریوں کی بے دخلی کا فیصلہ عرب ممالک کے اسرائیل کے ساتھ نام نہاد “امن عمل” کا نتیجہ ہے۔

پیرکے روز لبنان کے دارالحکومت بیروت میں اردنی اخبار”السبیل” کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل جب بھی دیکھتا ہے کہ اس سے مذاکرات کرنے والے نہایت نرمی اور جھکاؤ کا مظاہرہ کر رہے ہیں تو اس کے مطالبات اتنے سخت اور شرائط کڑی سے کڑی ہوتی جاتی ہیں۔

مغربی کنارے سے بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کی بے دخلی کے صہیونی فیصلے کا اصل محرک بھی عرب ممالک کی اسرائیل کے لیے جھکاؤ کی پالیسی اور نام نہاد امن مذاکرات ہیں، جس کے نتیجے میں اب ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہریوں کو1948ء میں قیام اسرائیل کی طرز مغربی کنارے سے بھی بے دخل کیا جا رہا ہے۔

حماس کے راہنما نے مطالبہ کیا کہ عرب ممالک اور فلسطینی اتھارٹی صہیونی حکومت سے مذاکرات کی ناکامی کا اعلان کرتے ہوئے اسرائیل کے ظالمانہ فیصلے کے خلاف سخت موقف اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق دشمن سے مفاہمت کے نتیجے نہیں بلکہ مزاحمت کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت سے متعلق سوال کے جواب میں اسامہ حمدان نے کہا کہ مفاہمت حماس کے ایجنڈے میں اولین حیثیت رکھتی ہے کچھ عرصے سے مفاہمتی کوششیں جمود کا شکار ہیں اور اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

انہوں نے کہا کہ عرب لیگ کے گذشتہ ماہ لیبیا میں ہونے والے سربراہ اجلاس سے قبل عرب ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کے درمیان مفاہمت کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی تھیں تاہم امریکی ویٹو اور چار رکنی کواٹریٹ کی شرائط نے مفاہمت کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا۔

اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں مفاہمت کی ناکامی کے ذمہ داروں میں اسرائیل کے ساتھ امریکا بھی ہے، امریکا فلسطین میں اپنی مرضی کی مفاہمت چاہتا ہے، یہی وجہ ہے وہ فلسطین کی اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت کا مرتکب ہو کر مفاہمت کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہا ہے۔

مصر کی جانب مفاہمت کے سلسلے میں کسی دوسرے عرب ملک کی مداخلت کو مسترد کیے جانے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثالث کو فریقین میں مفاہمت کے فریضے کی ادائیگی کے دوران اپنا موقف کسی ایک فریق پرمسلط کرنے کے بجائے فریقین میں ہم آہنگی پیدا کرنا چاہیے۔

عرب ممالک کی جانب سے مفاہمتی کوششوں میں مداخلت غلط نہیں، کیونکہ اس سے مفاہمت کی کامیابی میں مدد ملے گی، تاہم مصر نے عرب ممالک کی معاونت مسترد کر کے مزید کوششوں کی راہ بند کی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan