ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان نے فلسطین میں یہودی مظالم اور مسجد اقصیٰ سے نمازیوں کو روکےجانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی معاشی بندی اٹھائے جانے تک اسرائیل سے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔
جمعہ کے روز ترکی کی حکمراں جماعت انصاف و ترقی پارٹی کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بیت المقدس کے اور مسجد اقصیٰ کے بارے میں اسرائیل کی حالیہ پالیسی اور ظالمانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے اجلاس کے شرکا کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ “آپ نے کبھی سنا ہے کہ مسلمانوں نے یہودیوں کو ان کی عبادت گاہوں میں جانے سے روکا ہو، ترکی پہلا ملک ہے جس اس قسم کی ظالمانہ سرگرمیوں کے خلاف ہے۔ اسرائیل کی جانب سے قبلہ اول پر ہونے والے حملے جارحیت کی بدترین شکل ہے جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔
اردگان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری، مسجد اقصیٰ سے فلسطینیوں کوروکنے اور ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی طرف سے اسلامی مقدسات پر حملے نہایت خطرناک اور خطے کےامن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
اردگان نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف دنیا بھر میں آواز بلند کرتا رہے گا کیونکہ ان اقدامات سے خطے کا امن خطرے سے دوچار ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کرکے ترکی کے ساتھ تعلقات کو بگاڑنے کا آغاز کیا ہے، ترکی اور تل ابیب کے درمیان اس وقت تک تعلقات معمول پر نہیں آ سکتے جب تک غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیل کی جانب سے بیت المقدس میں مزید 1600 مکانات کی منظوری کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے ترک وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک “نہایت نا پسندیدہ اقدام” ہے۔ اسرائیل اس نوعیت کےاقدامات کے ذریعے فلسطینی وجود کو ختم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔