قابض اسرائیلی انتظامیہ فریڈم فلوٹیلا حملے اور اس میں ہوئے قتل عام کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو رکوانے کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے۔واضح رہے کہ فریڈم فلو ٹیلا پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں درجنوں امدادی کارکن شہید اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک جو ان دنوں امریکا میں ہیں، نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے اپیل کی ہے کہ وہ آ زادانہ تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا منصوبہ ترک کرے۔ ایہود باراک نے واضح کیا ہے کہ آزاد تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کے منصوبے کو ایک طرف رکھ کر اسرائیلی تحقیقاتی کمیٹی کو کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے بین الاقوامی جہازوں کو غزہ وادی کی طرف روانہ کیا تھا انہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس نہیں تھا۔ ایہود باراک نے واضح کیا کہ اسرائیل مستقبل میں بھی کسی کو غزہ جانے کیلئے بحری راستے اس طرح استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ادھر دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے ان ممالک پر سفارتی دباؤ ڈالنے کا سلسلہ شروع کیا ہے جہاں کی بندرگاہوں سے غزہ محاصرہ توڑنے کیلئے امدادی جہاز روانہ کئے جا رہے ہیں یا جانے والے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام مزید امدای جہازوں کوغزہ کی طرف آنے سے روکنے کیلئے ہر ممکنہ کو ششیں کر رہے ہیں۔ ان ممالک کو جہاں سے یہ بحری جہاز روانہ ہونے والے ہیں ،انہیں دھمکا نے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ وہ نتائج کی ذمہ داری بھی لیں۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم ،نیتن یاہو،وزیر خارجہ لائبر مین اور اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک دنیا بھر کے رہنماؤں سے بالعموم اور یورپی رہنماؤں سے بالخصوص ٹیلیفونک رابطوں میں مصروف ہیں اور انہیں سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ غزہ کیلئے امدادی جہاز بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہاں ایسا کوئی انسانی المیہ رونما نہیں ہوا ہے۔