اسرائیل نے غزہ کے مریض اور مشکلات کا شکار شہریوں کو صہیونی ریاست کے لیے جاسوسی کرنے کی شرط پرعلاج کی سہولت فراہم کرنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے جس سے ہزاروں مریضوں کو غزہ سے باہرعلاج کے لیے سفر کی راہ میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. غزہ میں فلسطینی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے جاری تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل مریض شہریوں اور ان کے عزیزوں کو صرف اسی صورت میں غزہ سے باہرعلاج کے لیے جانے کی اجازت دینے کی شر عائد کرتے ہیں جب مریض یا اس کے ساتھ آنے والا کوئی شخص اسرائیل کے لیے فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف جاسوسی پر آمادہ ہو گا. رپورٹ میں ایسے کئی شواہد کی بنیاد پر کہا گیا ہےکہ اسرائیل کی یہ حکمت عملی نئی نہیں بلکہ گذشتہ کئی سال سے قابض ریاست اسی ظالمانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے. سیکیورٹی اداروں کے زیرانتظام ایک ویب سائٹ “المجد” کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی ایک خاتون نے اپنے دس سالہ بچے کے علاج کے لیے شمالی غزہ میں”ایریز” گذرگاہ سے مغربی کنارے کی طرف جانے کی کئی مرتبہ کوشش کی تاہم اسے ہربار اس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا. گذرگاہ پر تعینات صہیونی اہلکار مسلسل اسے فوج کےلیے جاسوسی پر مجبور کرنے کے لیے دباٶ ڈالتے رہے رپورٹ کےمطابق متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ آخری مرتبہ”ایریز” گذر گاہ پر مسلسل سات گھنٹے تک اپنے مریض بچے کے ہمراہ خوار ہوتی رہی. راہداری کے حصول لیے اسے گذرگاہ کے کبھی ایک دفترمیں بھیجا جاتا اور کبھی دوسرے میں. اس دوران اسرائیلی سیکیورٹی اہلکارمختلف طریقوں سے اسے بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے، کبھی دھمکیاں دیتے اور بعض لالچ کی پیشکش کرتے. اس دوران اسرائیلی انٹیلی جنس حکام نے اسے کہا کہ وہ اس کے ساتھ دوبارہ اس کے موبائل فون پر رابطہ کریں گے. تب تک وہ ذہنی طور پر خود کو حکام کی طرف سےبتائے گئے کاموں کی انجام دہی کے سلسلے میں تیار کر لے. مریض بچے کی والدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے ایریز گذرگاہ پر بلیک میلنگ کے دوران واضح الفاظ میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کرنے کی پیشکش کی اور جاسوسی نہ کرنے کی صورت میں علاج کی سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا. فلسطینی سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی حکام کی طرف سے فلسطینی مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو بلیک میل کرنے کا یہ پہلا اور نیا واقعہ نہیں، بلکہ فلسطینی حکام کے پاس ایسے بے شمار واقعات کی تفصیل موجود ہے جن سے اسرائیل کے اس گھناٶنے جرم کے تسلسل کا اندازہ ہوتا ہے. رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی طرف سےمریضوں کو بلیک میل کرنے اورانہیں جاسوسی پر مجبور کرنے کا سلسلہ 2005ء میں اس وقت سے جاری ہے جب سے شہر سے یہودی فوج کو نکالا گیا تھا تب سے اسرائیل کی طرف سےجاسوسی پر مجبور کیے جانے کے خوف سے شہریوں کی بڑی تعداد مغربی کنارے یا اسرائیل کے تسلط میں دیگر شہروں میں علاج کے لیے جانے سے گریز کر رہے ہیں. دوسری جانب فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنےوالی مختلف تنظیموں نے بھی اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی مریضوں کو بلیک میل کرنے اور انہیں جاسوسی پر مجبور کرنے کے حوالے سے ایسی کئی رپورٹیں جاری کی ہیں.