فلسطینی رکن پارلیمان اور حماس کے رہنما ڈاکٹر بردویل کا کہنا ہے غزہ میں القاعدہ کا کوئی وجود نہیں اور اسرائیل کی جانب سے غزہ میں القاعدہ کی موجودگی کا الزام اس پر حملے کا جواز تراشنا اور یورپ اور عالمی برادری کو فلسطینی قوم کے خلاف اکسانا ہے۔ ڈاکٹر بردویل نے ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کا حالیہ بیان بھی اس کے پرانے بیانات کی طرح مغربی دنیا اور عالمی برادری کو فلسطینی قوم کے خلاف مشتعل کرنے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں قاعدہ کے سرگرم ہونے کا دعوی دنیا کی فلسطینی قوم سے ہمدردی اور غزہ کی پٹی کے ظالمانہ اسرائیلی محاصرے پر اس کی معاونت ختم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ پارلیمان میں ’’تبدیلی و اصلاح‘‘ بلاک کی نمائندگی کرنے والے بردویل کا مزید کہنا تھا کہ جب کبھی اسرائیل کو داخلی اور خارجی محاذ پر سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ اس طرح کے جھوٹے دعووں سے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے، کیونکہ وہ اچھی طرح جانتی ہے کہ یورپ اور دنیا بھر کی رائے عامہ نے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار ہمدردی اور اس کے خلاف جھوٹے صہیونی بیانات کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ان دروغ گوئیوں کا مقصد غزہ پر عسکری کارروائی کرنا ہے، اسی ضمن میں گزشتہ روز بھی ایک کارروائی کی گئی جس میں ایک شہری شہید اور دو بچے زخمی ہوئے تھے۔