اسلامی تحریک مزاحمت . حماس. کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا ہے کہ اسرائیل کےساتھ فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات فلسطینی عوام کے خلاف ایک سازش ہیں. اس سازش میں فلسطینی مجاہدین اور عوام کی قربانیوں کا سودا کرنے کے ساتھ ساتھ ارض فلسطین اور بیت المقدس سے دستبرداری کی سازش تیار کی جا رہی ہے. پیر کے روز غزہ میں اخبارات کو جاری کیے گیے ایک بیان میں فوزی برھوم نے کہا کہ “اسرائیل سے مذاکرات شروع کرنے کا واضح مفہوم یہ ہے کہ محمود عباس اور ان کی جماعت اور حکومت بیت المقدس میں یہودی آباد کاری، فلسطینیوں کی القدس سے جبری بے دخلی اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی جیسے جرائم پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے. فوزی برھوم کا کہنا تھا کہ محمودعباس محدود مالی فائدے ا ور چند سکوں کے عوض اسرائیل سے مذاکرات کر رہے ہیں.انہیں معلوم نہیں کہ وہ مذاکرات کی کتنی بھاری قیمت چکا رہے ہیں اور فلسطینی مسئلے کو کتنا بڑا نقصان پہنچا رہے ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ فتح کے سوا فلسطین کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں صہیونی ریاست کے ساتھ مذاکرات کے اصول کو اجتماعی طور پر مسترد کر چکی ہیں. لیکن محمود عباس اس کے باوجود اسرائیل سے بات چیت جاری رکھنے پر مصر ہیں اور پوری قوم کے موقف کو نظرانداز کر رہے ہیں. حماس کے راہنما نے استفسا کیا کہ محمود عباس قوم کو بتائیں کہ گذشتہ طویل عرصے سے جاری نہام نہاد امن مذاکرات کا کیا نتیجہ نکلا، فلسطینی عوام کو ان کے سلب شدہ حقوق کہاں تک مل سکے. اگر اس کا جواب نفی میں ہے تو محمود عباس کو خود اپنی غلط پالیسی کا اندازہ کر کے صحیح سمت کا تعین کرنا چاہیے.