غزہ میں آئینی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ایک بار پھر فلسطینی صدر محمود عباس کی اسرائیل سے براہ راست مذاکرات کی تیاریوں کی سخت مخالفت کرتے ہوئے مذاکرات کو فلسطینی عوام کے لیے نقصان دہ قراردیاہے. اسماعیل ھنیہ کا کہنا ہے محمود عباس اور اسرائیل کے درمیان براہ راست بات چیت کو فلسطینی عوام کی طرف سے کسی قسم کی معاونت حاصل نہیں اور نہ ہی قانونی اور اخلاقی طور پر اسرائیل سے براہ راست بات چیت کا کوئی جواز ہے. جمعرات کے روزغزہ کے وسطی علاقے خان یونس میں ایک خیراتی ادارے کی جانب سے متاثرین غزہ جنگ کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی آئینی حکومت قوم کے بنیادی اور اساسی اصولوں کے تحفظ کی جنگ جاری رکھے گی. وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے براہ راست مذاکرات اور دشمن صہیونی ریاست کی فلسطینی عوام کے خلاف منظم دہشت گردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے. انہوں نے عالمی برادری کی جانب سے غزہ اور فلسطین کے دیگرعلاقوں میں اسرائیل کی مسلسل ریاستی دہشت گردی پر خاموشی کو بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ دنیا دانستہ طور پر اسرائیلی جنگی جرائم کی حمایت کر رہی ہے. اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی صدر محمود عباس اور ان کی حکومت کے امریکا اور اسرائیل کی طرف جھکاٶ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ فتح اتھارٹی نے خود کو مکمل طور پر امریکی انتظامیہ کی منشا کے حوالے کر دیا ہے. فلسطینی اتھارٹی کےپیش نظر فلسطینی عوام کے مفادات کے بجائے امریکا اور اسرائیل کے مفادات ہیں. اسرائیل سے براہ راست بات چیت بھی امریکا اور اسرائیل کے طے کردہ اصولوں اور فارمولے پر ہو رہی ہیں جو فلسطینی عوام کے لیے مفید کے بجائے مضر ثابت ہوں گے.خان یونس میں افطاری کےبعد وزیراعظم نے مسجد الامل میں نماز تراویح کی امامت بھی کرائی.