کراچی: فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست رہنماؤں بشمول سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، جماعت اسلامی کے نائب امیر مسلم پرویز، مجلس وحدت مسلمین کے علامہ باقر زیدی، پی ٹی آئی کے اسرار عباسی، پی ایم ایل ق کے طارق حسن، پی ایم ایل ن کے ازہر ہمدانی، آل پاکستان سنی تحریک کے مطلوب اعوان، پی پی پی کے فیصل شیخ، غرباء اہلحدیث کے علامہ عبد الخالق فریدی، پائیلر کے کرامت علی، محمد علی ہاشمی، معروف سماجی رہنما دعا ذبیر، فلسطینی طلبا کے صدر محمد زیدان اور فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل صابر ابو مریم نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے براستہ مسقط اسلام آباد آنے والے مبینہ طیارے کے مسافروں کی اسرائیلی ایجنٹوں سے ہونے والی ملاقاتوں کا خلاصہ سامنے آنا شروع ہو چکا ہے پہلے ایک ریٹائڑڈ جنرل نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور تسلیم کرنے کی بات کی پھر قومی اسمبلی میں موجود خاتون رکن نے ایسی ہی باتوں کو دہرایا تاہم عوامی دباؤ کے باعث ان کو بیان کی وضاحت دینا پڑی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے جس کے لئے قائد اعظم نے دو ٹوک کہا تھا کہ پاکستان ایسی جعلی ریاست کو تسلیم نہیں کرے گا۔مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت مسئلہ فلسطین سے متعلق واضح اور مثبت موقف کا اعادہ کرے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسرائیلی لابی ملک و حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے در پے ہے تاہم وزیر اعظم صاحب کو چاہئے کہ ایسے معاملات کو سنجیدگی سے لیں۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ نازک حالات سے گذرتے ملک کی بقاء و سلامتی کے لئے ضروری ہے کہ حکومت اپنی صفوں سے اسرائیلی ایجنٹوں کو نکال باہر کرے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام فلسطینیوں کے ساتھ ہیں اور اسرائیل سے دوستانہ تعلقات کی بات کرنا آئین پاکستان سے غداری کے مترادف ہے۔ مقررین نے گزشتہ دنوں سے جاری غزہ پر اسرائیل کی مسلسل جارحیت کی پر زورمذمت کی اور کہا کہ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ مقررین نے فلسطینی عوام کے حق واپسی کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا اور پاکستان میں مسئلہ فلسطین سے متعلق جاری جدوجہد کو مزید مستحکم کرنے کا عزم بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم اسرائیل اور اس کے حواریوں کی ملک دشمن سالوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننے کے لئے تیار ہے۔ اس موقع پر فلسطینی تحریک آزادی کے شہداء کو زبردست خراج عقیدت پئش کیا گیا۔