فارس نیوز ایجنسی نے اسرائیلی روزنامے “معاریو” سے نقل کرتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کی نمائندہ خاتون گیبریل شالیو نے امریکی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ اس وقت اسرائیل دنیا میں سب سے زیادہ گوشہ گیری اور تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔ گیبریل شالیو نے کہا کہ اسرائیل کا اصل مسئلہ ایٹمی ایران نہیں ہے بلکہ دنیا میں اسکی مشروعیت اور جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ کسی طرح بھی اسرائیل کے جواز اور مشروعیت کو خدشہ دار کر سکیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی نمائندے نے ایران اور مسئلہ فلسطین کو اسرائیل کے دو بڑے چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مسائل بھی دنیا میں اسرائیل کے عدم جواز والے مسئلے کے مقابلے میں چھوٹے ہیں۔ گیبریل شالیو نے کہا کہ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ دنیا کے ممالک اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں کہ اسرائیل کا وجود مستقبل میں انکے فائدے میں نہیں لہذا ابھی سے اسرائیل کے ساتھ مقابلے کا آغاز کر چکے ہیں اور اسرائیل ایک یا دو ممالک کی بجائے پورے عالمی نظام کے ساتھ مقابلہ کرنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی جانب گامزن فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی جارحیت کے جواب میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی سرزنش اسرائیل کے ساتھ عالمی نظام کے مقابلے کا ایک واضح نمونہ ہے۔ ایسی رپورٹس بھی موجود ہیں جو ایک ہفتے تک گیبریل شالیو کی برکناری کو ظاہر کرتی ہیں۔