انسانی حقوق کی تنظیم “ہیومن رائٹس واچ”نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر مغربی کنارے کے ان شہریوںکے خلاف گرفتاریوں کا سلسلہ بند کردے جنہیں فولادی با ڑیں تعمیر کرنے کے خلاف پر امن مظاہروں کے دوران گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اپنی ایک رپوٹ میں جو اتوار کو ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری ہوا میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل مغربی کنارے کے اندر اکثر یہ باڑ بندی کررہا ہے جس کی عالمی انسانی قوانین میں کسی طرح بھی اجازت نہیں دی گئی ہے اور یہ ان قوانین کی صریحاََ خلاف ورزی ہے۔ رپوٹ کے مطابق اسرائیلی قابض فورسز نے حالیہ مہینوں میں متواتر ایسے درجنوں لوگوں کو گرفتار کیا ہے جو پر امن ذرائع اختیار کرکے اس غیر قانونی باڑ بندی کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔اسرائیلی جیل حکام نے گرفتار شدگان ، جن میں بچے بھی شامل ہیں کواپنے رشتہ داروں اور نہ ہی ان کے وکلاء سے ملنے کی اجازت دی جارہی ہے۔ان محبوسین میں بیشتر لوگ وہ ہیں جن کی زمینیں باڑ بنانے کے دوران ان سے چھینی گئی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ برائے مشرق وسطیٰ سارہ وٹسن کا کہنا ہے کہ ” اسرائیلی حکام نے ان لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن کی زمینوں پر باڑ تعمیر کی گئی اور وہ اس کے خلاف پر امن احتجاج کر رہے تھے،اسرائیلی حکام اس طرح پر امن طریقوں سے معاملات پر بات کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان لوگوں پر طرح طرح کے الزامات عائد کرتے ہیںاور اتنا ہی نہیں بلکہ بغیر قانونی لوازمات پوری کر کے بچوں اور بزرگوں کو بھی گرفتار کرکے لے جاتے ہیں۔ اسی دوران اتوار کی صبح اسرائیلی قابض فورسز نے مغربی کنارے کے کئی علاقوں سے تین اور وادی اردن کے قریبی چیک پوائینٹ الحمرا سے ایک فلسطینی کو چھاپوں کے دوران اغوا کیا ہے