اسرائیلی جیلوں کے باخبر ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکام نے درمیانے درجے کےالزامات میں گرفتار پانچ فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا، ان میں ایک ایسا فلسطینی بھی تھا جس نے زندگی کے سات قیمتی سال اسرائیلی عقوبت خانوں میں گزارے۔ ذرائع کے مطابق محمد عبد الرحیم ابوعمشہ کو ضلع نابلس کے گاؤں زماتا سے 2003ء میں گرفتار کیا گیا تھا، سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پیدا ہونے والے ابوعمشہ اپنی گرفتاری کے وقت ایک یونیورسٹی کے طالب علم تھے۔ اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے دوسرے فلسطینی 19 سالہ ھمام رجا محمد سعید ہیں جنہیں صہیونی فورسز نے چار سال قبل بیت لحم کے گاؤں شواورہ سے گرفتار کیا تھا۔ اسی طرح رہائی پانے والے زیاد وصفی صالح سمارہ کو بھی چار سال قبل ان کے علاقے شویکہ سے حراست میں لیا گیا تھا، سمارہ یونیورسٹی آف عرب امریکن کے طالب علم تھے۔ ان کی عمر 25 سال ہے۔ چوتھے خوش نصیب فلسطینی امجد محمد عبدالقادر قزاز ہیں جو 2006ء میں ضلع الخلیل سے اسرائیلی فوجیوں کے ہتھے چڑھے تھے، انہیں اس سے قبل بھی صہیونی فوج دو مرتبہ گرفتار کر چکی ہے، ان کی عمر 28 سال کے لگ بھگ ہے۔ اسی طرح 19 سالہ جبریل احمد عوض سات ماہ پابند سلاسل رہ کر آزادی کی نعمت کے حصول میں کامیاب ہوئے ہیں، انہیں رام اللہ سے پکڑا گیا تھا، دوسری جانب توقع کی جارہی ہے کہ اسرائیلی فوج 2006ء میں نابلس سے گرفتار کیے گئے 23 سالہ عدنان احمد جرارعہ کو بھی آزاد کر دے گی۔