p style=”text-align: right;”>ترکی کے وزیر خارجہ احمد داود اوگلو کا کہنا ہے کہ غزہ امداد لیکر جانے والے فریڈم فلوٹیلا پر حملے میں نو ترک رضاکاروں کی ہلاکت پر جب تک اسرائیل معذرت نہیں کرتا اس وقت تک ترکی کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع رہیں گے۔ ترک روزنامے “حریت” نے پیر کے روز اپنی اشاعت میں داود اوگلو کے حوالے سے بتایا ہے کہ “جب تک فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے سلسلے میں اسرائیل بین الاقوامی تحقیقات کے نتائج تسلیم نہیں کرتا یا ترک رضاکاروں کے قتل پر معافی نہیں مانگتا اس وقت تک ہمارے تعلقات منقطع رہیں گے۔” ابتک ترکی معاملے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کرتا چلا آیا ہے تاہم ترک وزیر خارجہ نے ایک دوسرا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے ہمیں فریڈم فلوٹیلا پر کمانڈو حملے کے تحقیقات کے لئے اسرائیلی کمیشن کی انکوائری بھی قابل قبول ہو گی بشرطیکہ وہ غیر جانبدارانہ انداز میں کی گئی ہو۔ بہ قول داود اوگلو اگر تحقیقاتی کمیشن فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کو غیر منصفانہ قرار دے دیتا ہے اور تل ابیب اس کی روشنی میں معذرت کر لے تو ترک کے اطمینان کے لئے یہ کافی ہو گا۔ اگرچہ ترک وزیر خارجہ اس بات پر مصر ہیں کہ اسرائیل ہلاک ہونے والے ترک شہریوں کا خون بہا ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی نے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے ردعمل کے طور پر اپنی فضائی حدود اسرائیل کے جنگی اور فوجی جہازوں کے لئے بند کر رکھی