اردن کے ایک وکیل راہنما اور سابق لائرز سنڈیکیٹ صالح عرموطی نے کہا ہے کہ دبئی کی جانب سے انٹرپول کے ذریعے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور موساد کے چیف مائرڈاگان سمیت اسرائیل کی دیگر قیادت کومطلوب قرار دینا آئین کی رو سے ایک درست اقدام ہے۔ بدھ کے روز مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اردنی ماہر قانون نے کہا کہ حماس کے راہنما محمود مبحوح تک اسرائیلی انٹٓیلی جنس ایجنسی موساد کے ایجنٹوں کی رسائی اور ان کی ٹارگٹ کلنگ نہایت افسوسناک ہے، اس سلسلے میں دبئی کی جانب سے مبحوح کے قتل کے لیے تحقیقات مثبت سمت جاری ہیں اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائٓیلی وزیراعظم اور موساد کے چیف سمیت دیگر راہنماؤں کو مطلوب قرار دینا عالمی قانون کے اعتبار سے درست اقدام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ متحدہ عرب امارات ایک آزاد ریاست ہے اور اس کی سرزمین پر صہیونیوں کا حماس کے راہنما کو قتل کرنا عالمی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسے میں دبئی کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر ایک دوسرے ملک کی دہشت گردی کی کارروائی کے خلاف تمام تر قانونی اقدامات کرے اور مجرموں کے تعاقب کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے۔ اردنی قانون دان کا کہنا تھا کہ دبئی میں ہونے والی دہشت گردی کی واردات پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات عالمی قوانین کی رو سے درست ہیں، عالمی قوانین ہرملک کو کسی دوسرے ملک کی طرف سے اپنےہاں کی جانے والی دہشت گردی کے خلاف کارروائی کا حق دیتا ہے۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موساد کے ایجنٹوں کی دبئی میں کی جانے والی کارروائی عالمی امن کے لیے ایک خطرہ ہے، اس سے یہ تاثر ابھرتا ہےکہ اسرائیل اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے کسی بھی ملک کی سرزمین کو استعمال کرسکتا ہے۔ جبکہ عالمی قوانین اس کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیتے اور اس کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کرتے ہیں۔