اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت کر دیے ہیں۔ فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد میں بے تحاشہ اضافہ کی وجہ مسجد اقصی میں نماز جمعہ کے بعد فلسطینیوں کیساتھ کسی بھی ممکنہ جھڑپ سے نمٹنا ہے۔ بالخصوص دو روز قبل ایک فلسطینی شہری کی شہادت کے بعد فلسطینی نوجوانوں میں شدید غم وغصہ کے پیش نظر علاقے میں حالات انتہائی کشیدہ ہو چکے ہیں۔ صہیونی ریڈیو کے مطابق نماز جمعہ کے لیے صرف پچاس سال سے زائد عمر کے افراد کو شناخت نامہ دکھانے کے بعد مسجد اقصی میں داخلے کی اجازت دی جائے گی تاہم خواتین کے لیے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی۔ القدس میں اسرائیلی رہنما ’’اھارون فرانکو‘‘ نے صہیونی پولیس کو کسی بھی طرح کی کشیدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بالخصوص حرم شریف کے احاطے اور القدس کی اولڈ میونسپلٹی میں انتہائی دگرگوں حالات کے پیش نظر بڑے پیمانے پر پولیس اہلکاروں کو منتشر کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ رات اسرائیلی فوج کے ساتھ جھڑپوں کے بعد مسجد اقصیٰ کے جنوبی ٹاؤن سلوان میں بہت سے شہری زخمی ہو گئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے اہل علاقہ پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فوج نے دو روز قبل شہید ہونے والے سامر سرحان کے گھر پر آنسو گیس کے شیل برسانے کی کوشش کی جس پر علاقے میں ایک مرتبہ پھر جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ادھر عیسویہ کے علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ یہاں پر بھی اسرائیلی فوجیوں کی بڑی تعداد گشت کر رہی ہے۔