فلسطینی ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل فوج کے اہلکاروں کی بڑی تعداد نے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے لبت حنینا میں ایک فلسطینی کے گھر کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کر دیا ہے۔ حملہ آوروں کے مطابق نایف عویضہ نامی شہری کا گھر بغیر اجازت تعمیر کیا گیا تھا۔ القدس فاؤنڈیشن نے بتایا کہ صہیونی فوج کی اس جارحیت سے عویضہ کا آٹھ افراد پر مشتمل کنبہ بے گھر ہو کر ہجرت پر مجبور ہو گیا ہے۔ 1998ء سے اس گھر میں مقیم خواتین اور بچے سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق پر جاری کی جانی والی رپورٹوں کے مطابق سنہ 2010ء میں القدس میں 63 مکانات کو مسمار کردیا گیا ہے۔ القدس فاؤنڈیشن کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق 1967ء سے لیکہ 2010ء کے آخر تک اسرائیل نے مشرقی القدس میں 1485 مکانات کو منہدم کیا ہے۔ اس دوران اسرائیلی حکام نے القدس کے مختلف کالونیوں میں 1322 گھروں کو گرانے کے نوٹس بھی جاری کر رکھے ہیں۔ ان دھمکیوں اور تنبیہات پر عملدرآمد کی صورت میں 3655 افراد بے گھر ہو جائیں گے جن میں 1699 بچے اور 807 خواتین بھی شامل ہیں۔