Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

اسرائیل

اسرائیلی فوج اور سیاسی قیادت میں شدید بحران، سموٹریچ کی سخت تنقید

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

قابض اسرائیلی حکومت کے انتہا پسند وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے چیف آف اسٹاف ایال زمیر پر تند و تیز حملہ کرتے ہوئے اسے اپنے اختیارات سے تجاوز قرار دیا اور کہا کہ وزیر دفاع یسرائیل کاٹز پر زامیر کی تنقید ناقابل قبول ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب زامیر اور کاٹز کے درمیان خلیج مزید گہری ہو رہی ہے۔ دونوں کے درمیان سنہ 2023 ءکے سات اکتوبر کو قابض اسرائیل کی بدترین عسکری ناکامی سے متعلق تحقیقات کے معاملے پر کشیدگی بڑھ رہی ہے۔

اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق سموٹریچ “صہیونی مذہبی” جماعت کا سربراہ بھی ہے نے کہا کہ زامیر نے اپنی حدود پار کی ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ کسی بھی جمہوری نظام میں فوجی افسر کو سیاسی قیادت پر سر عام تنقید کا حق نہیں دیا جا سکتا۔

زامیر اور کاٹز کے درمیان جاری تنازع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سموٹریچ نے کہا کہ چیف آف اسٹاف کے کھلے عام بیانات اور ذمہ دار وزیر پر حملہ کرنا ہرگز برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اس نے مزید کہا کہ چاہے زامیر کو اپنے ساتھ ناانصافی کا احساس ہو تب بھی اس کا حل میڈیا نہیں بلکہ داخلی نظام ہے۔

سموٹریچ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے اپنے اصول ہوتے ہیں۔ وزیر چونکہ سیاسی سطح کی نمائندگی کرتا ہے اس لیے اسے گفتگو کا حق ہے جبکہ چیف آف اسٹاف کو ان حدود سے تجاوز کی اجازت نہیں۔

زامیر نے بدھ کے روز ڈیوڈ بن گوریون کی ترپن ویں برسی کی تقریب میں شرکت کے دوران ایک جملہ کہا جس نے قابض اسرائیل کے سیاسی و عسکری تجزیہ نگاروں میں ہلچل مچا دی۔ زامیر نے کہا تھا کہ قوم کو ایسی جری قیادت کی ضرورت ہے جو ناکامیوں کا اعتراف کرے اور تبدیلی کی ہمت رکھے۔ کچھ تجزیہ نگار اسے براہ راست سیاسی قیادت پر حملہ قرار دے رہے ہیں جبکہ بعض اسے عسکری ادارے کے اندرونی اختلافات سے جوڑتے ہیں۔

زمیر اور کاٹز کے درمیان تناؤ اس ہفتے کے آغاز میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب کاٹز نے اچانک فوج میں ہونے والی اعلیٰ تقرریاں روک دیں۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب چیف آف اسٹاف نے چند سینئر افسران کو بغیر پیشگی ہم آہنگی کے برطرف کر دیا تھا۔ یہ تمام تنازعہ اس بڑے سوال سے جڑا ہے کہ سات اکتوبر سنہ 2023ء کی فوجی ناکامی کا ذمہ دار کون ہے، وہ حملہ جس میں قابض اسرائیل کے مطابق کئی اسرائیلی مارے گئے یا قید ہوئے۔

بعدازاں زامیر نے ایک سخت بیان جاری کیا اور کاٹز پر قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔ اس صورت حال نے قابض وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کو مداخلت پر مجبور کر دیا۔ نیتن یاھو نے دونوں فریقوں کو تناؤ کم کرنے کی ہدایت کی اور ایک مشترکہ اجلاس بلانے کی کوشش کی لیکن کاٹز نے پہلے نیتن یاھو سے تنہا ملاقات کی خواہش ظاہر کی جس کے باعث نیتن یاھو کو دونوں سے الگ الگ ملاقاتیں کرنا پڑیں۔

منگل کو ہونے والی ملاقات کے دوران نیتن یاھو نے زمیر کو یاد دلایا کہ تم چیف آف اسٹاف ہو، ممکن ہے بعض امور میں تم درست بھی ہو لیکن بہرحال تم سیاسی سطح کے ماتحت ہو۔

قابض اسرائیلی حکام کی ایک بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ سات اکتوبر کا حملہ قابض اسرائیل کی تاریخ کی سب سے سنگین عسکری اور انٹیلی جنس ناکامی تھی۔ اسی پس منظر میں فوجی قیادت اور سیاسی حکومت کے درمیان تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

مارچ 2025 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد ایال زامیر کی کاٹز کے ساتھ یہ پہلی جھڑپ نہیں۔ دونوں کے درمیان اختلافات پہلے بھی جنوبی محاذ کی نگرانی سے لے کر اہم عسکری تقرریوں تک پھیل چکے ہیں۔ ان تنازعات میں سب سے نمایاں معاملہ وہ تھا جب کاٹز نے اپنے فوجی سیکرٹری گائی مارکیزنو کو واشنگٹن میں عسکری اتاشی بنانے کی کوشش کی، جسے زمیر نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ یہ معلومات عبری ذرائع ابلاغ نے فراہم کی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan