فلسطینی شہر رام اللہ کی رہائشی ایک نوجوان لڑکی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اس کے پاس موجود ایک قیدی کو گولیاں مارنےکی ویڈیو ٹیپ حاصل کرنے کے لیے اسے اور اس کے خاندان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں تاہم اس نے وہ ویڈیو انہیں دینے سے انکار کردیا ہے۔ بدھ کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے اٹھارہ سالہ سلام کنعان نے کہا کہ جولائی 2008ء میں اس نے رام اللہ کے قابض فوجیوں نے اشرف ابو رحمہ نامی نوجوان کوگرفتارکرکے بیڑیوںمیں جکڑ دیا۔ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ تشدد کے بعد عمری نامی فوجی نے مقید شہری کے پاؤں میں گولیاں ماردیں۔ وہ بھی اس موقع پرقریب ہی موجود تھی اور اس کے اس نےاپنے پاس موجود کیمرے سے اس سارے منظرکومحفوظ کرلیا تھا۔ جب اسرائیلی فوجیوں کو اس کا علم ہو کہ قیدی پرفائرنگ کے واقعہ کی ویڈیو ٹیپ بن چکی ہے تو قابض فوج نے اس کے اہل خانہ کو ان سے ویڈیو کے حصول کے لیے بلیک میل کرنے اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کردیا۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے مختلف ذرائع سے اس سے بھی لالچ اور دباؤ کے تحت وہ ویڈیو کیسٹ حاصل کرنے کی کوششیں کیں تاہم اس نے ویڈیو ٹیپ صہیونی فوج کو فراہم کرنے سےانکارکردیا۔ سلام کنعان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے رام اللہ میں قائم اس کے مکان کا کئی مرتبہ محاصرہ کرکے اس کے قریب بھاری آواز پیدا کرنے والے گولے بھی بلاسٹ کیے تاہم اس کے اہل خانہ اور والدین نے بھی ویڈیو کے معاملے میں یہودی فوج سے تعاون نہ کرنے کی تاکید کی۔ دوسری جانب اسرائیلی میڈیا میں ایک صہیونی کی جانب سے فلسطینی شہری پر تشدد کی ویڈیو جاری کی گئی ہے۔ ویڈیو میں یہودی آباد کار ایک فلسطینی شہری کو تشدد کا نشانہ بناتے دکھایا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیو اس موقع پر موجود ایک دوسرے شخص نے اپنے موبائل کیمرے کے ذریعے تیار کرکے میڈیا کو فراہم کی ہے۔