شام کا امدادی کارکنوں کا وفد جو آزادی بحری بیڑے میں شامل تھا ،تین دن تک حراست میں رہنے کے بعد شام واپس پہنچ گیا ہے۔ وفد میں شامل افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ حراست کے دوران ان کے ساتھ ُبرا برتاو اور توہین آمیز سلوک کیا گیا۔ وفد میںکل 5افراد شامل تھے جن میں اسرائیلی جلاوطن عیسائی بشپ ،ہیلیرین کابوتشی اور دو خواتین شامل تھیں۔ بزرگ پادری نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے جہاز میں انہیں بڑی بے رحمی سے مارا پیٹا اور ان کے ہاتھ باندھ دئیے۔ اور ان میں سے ایک فوجی اسے نیچے ہی پھینک دینے کی کوشش کررہا تھا۔ بشپ کابوتشی نے کہا کہ اسرائیلی نے آزادی بحری بیڑے پر حملہ کرکے اپنا نسل پرست اور فاشسٹ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا واحد مقصد غزہ کا محاصرہ توڑنا تھا اور اسرائیل کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا تھا۔ بزرگ پادری نے کہا کہ اسرائیل اس وجہ سے طاقتور ہے کہ ہم متحد نہیں ہیں اور ہم اس وجہ سے کمزور ہیں کہ ہم میں اتحاد نہیں۔ انہوں نے مقصد کے حصول کیلئے ،فلسطینیوں کے درمیان اتحاد قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسی مناسبت سے، اسی وفد میں شامل شدا برکات (45)نے کہاسرائیلی فوجیوں نے ترکی کے کئی کارکنوں کو شہید کرکے ،ان کی لاشیں سمندر میں پھینک دیں۔انہوں نے کہ آزادی بحری بیڑے پر حملے سے اسرائیل کے جرائم کی تاریخ میں مزید ایک سیاہ باب کا اضافہ ہوا۔