اسرائیل کی ایک مقامی عدالت نے مقبوضہ بیت المقدس میں شیخ جراح کے مقام پر فلسطینیوں کے دسیوں مکانات کو یہودیوں کو حوالے کرنے اور فلسطینیوں کو گھربدر کرنے کا فیصلہ دیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین نے اسرائیلی اخبار”ہارٹز”کے حوالے سے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی عدالت میں پیر کے روز شیخ جراح میں فلسطینیوں کی املاک سے متعلق ایک سابقہ مقدمہ سے متعلق فلسطینیوں کے نظرثانی کی درخواست کی سماعت ہوئی. رپورٹ کے مطابق شیخ جراح کے مقام پر فلسطینیوں کی املاک کو پہلے بھی عدالت کی طرف سے یہودیوں کی ملکیت قرار دیا گیا تھا. تاہم جائیدادوں، مکانات اور اراضی کے مالکان نے اسرائیلی عدالت فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی. صہیونی جیوری نے درخواست کی سماعت کے دوران موقف اختیارکیا کہ شیخ جراح کے مقام پر موجود متنازعہ یہ اراضی فلسطینیوں کی متروکہ جائیداد میں شامل ہے جن کے اصل مالکان غائب ہیں. اسرائیلی قانون کے تحت غائبین کی جائیدادوں کو حکومت اپنی مرضی سے تصرف میں لاتی ہے یا یہودیوں کو ان کا مالک بنا دیا جاتا ہے. اس سلسلے میں عدالت کے پاس فلسطینیوں کی طرف سے ان کے مکانات کے مالک ہونے کے ثبوت ناکافی ہیں جبکہ یہودیوں کی طرف سے اس کی ملکیت کا دعویٰ مضبوط ہے. جس کی بنیاد پر شیخ جراح کے ان دسیوں مکانوں کو فلسطینیوں کے بجائے یہودیوں کی ملکیت قرار دیا جاتا ہے. رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عدالت کے فیصلے کے بعد فوری طور پر اگلے دو دنوں میں تین فلسطینی خاندانوں کو مکانات خالی کر کے انہیں یہودیوں کو حوالے کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں جبکہ دیگر درجنوں مکانات کے مالکان کو بھی مکانات خالی کرنے کے نوٹس جاری کرنےکی تیاریاں کی جا رہی ہیں. خیال رہے کہ اسرائیل طویل عرصے سے سرکاری اور غیرسرکاری سطح پر مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے میں مصروف ہے. بیت المقدس سے فلسطینیوں کی گھربدری صہیونیت کے اسی ناپاک عزم کا ایک حصہ ہے. اسرائیلی عدالت کے فیصلے کے بعد انتہا پسند یہودی تنظیمیں تیزی سےفلسطینیوں کو گھروں سے نکال باہر کرنے میں سرگرم ہو گئی ہیں.