اسرائیلی سپریم کورٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوب میں الخلیل کے جنوب مشرق میں واقع مسافر یطا کے علاقے میں 8 دیہات کے مکینوں کو بے دخل کرنے کی توثیق کر دی ہے۔ اسرائیلی عدالت کا دعویٰ ہے کہ جن علاقوں سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا اعلان کیا گیا ہے وہ اسرائیلی فوج کی تربیت کے لیےاستعمال ہونے والے علاقے ہیں۔
عبرانی اخبار “ہارٹز” نے کہا ہے کہ عدالت نے ان دیہات کے مکینوں کی طرف سے جمع کرائی گئی درخواستوں کو مسترد کر دیا اور قابض فوج کے موقف کو قبول کرلیا۔ یہ علاقے ٹریننگ ایریاز نمبر 918 ہیں اور انہیں 1981 میں بند فوجی علاقے قرار دیا گیا تھا۔
اس طرح عدالت نے علاقے میں فوج کی فوجی تربیت کے مفاد میں آٹھ دیہات کے مکینوں کو مستقل طور پر بے گھر کرنے کے لیےکلین چٹ جاری کردی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ عدالت کے ججوں نے ان دیہات کے مکینوں کی درخواستیں مسترد کر دیں کہ وہ 1981 سے پہلے اس علاقے میں مقیم تھے اور ان پر 20,000 شیکل کے عدالتی اخراجات کے عوض قابض ریاست کو جرمانہ ادا کرنا تھا۔
پریزائیڈنگ جج جج ڈیوڈ مینز نے دعویٰ کیا کہ فلسطینی اس علاقے میں مستقل رہائش نہیں۔ جب اسے تربیتی علاقہ قرار دیا گیا تب وہاں پر کوئی آبادی نہیں تھی۔ اس علاقے کی 1980 سے پہلے لی گئی فضائی تصاویر میں کوئی مستقل عمارت نہیں تھی۔