دو ہفتے قبل اسرائیل میں حزب اللہ کے لیے کام کرنے کے شبہ میں گرفتار عرب سوسائٹی کے صدر امیر مخول کا مزید تین روزہ ریمانڈ دینے کے احکامات صادر کر دیے گئے۔ اسرائیلی زیر قبضہ علاقے بیتح تکفا میں صہیونی عدالت نے مخول کی قید میں جمعرات کے روز تک توسیع کا فیصلہ سنایا جس کے بعد 1948 ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں احتجاج اور مظاہروں میں تیزی آ گئی۔
مخول سے ملاقات نہ ہونے کی صورت میں وکلا نے پولیس کی جانب سے مخول کی مدت حراست میں توسیع کی درخواست کی سماعت کرنے والی عدالت کی کارروائی کے بائیکاٹ کی دھمکی دے رکھی تھی۔ جس کی وجہ سے اسرائیلی اتھارٹی نے عدالتی کارروائی میں نو روز تک تاخیر کی تاکہ اس دوران وکلاء جیل میں مخول سے ملاقات کر سکیں۔
عدالتی کارروائی سے قبل اور بعد مخول کا دفاع کرنے والے وکلا نے ان سے ملاقات کی اور بتایا کہ مخول کو گھنٹوں طویل تفتیش کے مراحل سے گزارا گیا جس کی وجہ سے ان کی حالت کافی تشویشناک ہے تاہم وکلا نے تفتیشی مراحل کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ دو ہفتے قبل گرفتار ہونے والے مخول اور وکلا کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی حکام مخول اور اسی شبہ میں گرفتار ایک اور شخص پر حزب اللہ سے تعلق اور اس کے لیے کام کرنے کا الزام لگا رہے ہیں، عدالتی فیصلہ آنے کے بعد 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں میں شدید غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی اور بڑے پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں میں عرب سرگرمیوں کے نمائندوں نے عدالتی کے صحن میں جمع ہوکر زبردست احتجاج کیا اور عدالت سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے شرکاء نے مخول کی مدت حراست میں توسیع کو نسلی امتیاز پر مبنی فیصلہ قرار دیا۔