ترکی کی مختلف مرکزی شاہراؤں بالخصوص مرکزی شہر استنبول میں بڑی بڑی تصاویر آویزاں کی گئی ہیں جن میں اسرائیلی صدر شمعون پیریز کو ترک وزیراعظم رجب طیب اردگان کے سامنے سرنگوں حالت میں دکھایا گیا ہے۔ ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق استنبول کی ایک مرکزی شاہراہ پر 50 میٹر طویل تصویر شہریوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ اس تصویرمیں اسرائیلی صدرکو ترک وزیراعظم سے ملاقات کرتے دکھایا گیا ہے۔ تصویر میں اسرائیلی صدر گھٹنوں کے بل ترک وزیراعظم کے سامنے جھکے ہوئے ہیں۔ اسی طرح کی تصاویرملک کے دیگر شہروں انقرہ اور دیگر مقامات پر بھی آویزاں کی گئی ہیں جن میں اسرائیل کو ترکی سے معافی مانگتے دکھایاگیا ہے۔ دوسری جانب ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ یہ تصاویر اسرائیل کی جانب سےتل ابیب میں ترک سفیرکے ساتھ توہین آمیز سلوک اور بعد ازاں اس پر ترکی سے معافی مانگنے کے واقعے کا مظہرہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تصاویر عام شہریوں کی جانب سے تیار کرکے آویزاں کی گئی ہیں، گو کہ ترک حکومت نے اپنے سفیر کے ساتھ اسرائیل کے توہین آمیز سلوک پر تل ابیب کو معافی دے دی ہے تاہم ترک عوام اسرائیل کو کسی قیمت پر معاف نہیں کرنا چاہتے۔ موجودہ تصاویر ترک عوام کے غم وغصے اور اسرائیلی مظالم سے نفرت کا اظہارہیں۔ واضح رہے کہ ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب اسرائیل نے2008ء کے آخر میں غزہ پرحملہ کیا۔ اسرائیلی دہشت گردی پرترکی نے صہیونی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب ترکی میں اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد کے حوالے سے فلم نشر کی گئی۔ اس فلم میں موساد کے ایجنٹوں کو فلسطینی خواتین اور بچوں پر اندھا دھند گولیاں چلاتے دکھایا گیا ہے۔ اس فلم کے نشر کیے جانے کے بعد انقرہ ، تل ابیب تعلقات مزید کشیدہ ہوئے، جس پر اسرائیل نے اپنے ہاں متعین ترک سفیر کو طلب کر کےتوہین آمیز انداز میں اس سے احتجاج کیا، اس پر ترکی نے اسرائیل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر اسرائیل نے معافی نہ مانگی تو وہ اپنا سفیر واپس بلا لیں گے۔