اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے راہنماؤں نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات، ریاستی دہشت گردی اور فوج کشی کےخلاف فلسطینی عوام کو جوابی کارروائی کا پورا حق حاصل ہے، جمعہ کے روز غزہ میں خان یونس کے مقام پر مجاہدین کے حملے میں دو صہیونی فوجیوں کی ہلاکت غزہ میں قابض فوج کی روز مرہ کی بنیاد پر کی جانے والی دراندازی کا جواب ہے۔ حماس کے راہنما ڈاکٹراسماعیل رضوان نے کہا کہ خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف مجاہدین کی کارروائی سے ثابت ہو گیا ہےکہ تحریک مزاحمت زندہ ہے، اسرائیل دہشت گردی اور معاشی ناکہ بندی سے اہل غزہ کو مزاحمت ترک کرنے پر مجبور نہیں کر سکا۔ مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسماعیل رضوان نے کہا کہ مجاہدین کی بھرپور جوابی کارروائی اسرائیلی فوج کے لیے ایک اہم سبق ہے، قابض فوج غزہ پر کسی بھی حملے سے قبل ہزار مرتبہ سوچے، انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں دراندازی کی حماقت جاری رکھی تو اسے دندان شکن جواب دیا جائے گا۔ رضوان نے مزید کہا کہ مجاہدین میں اسرائیلی فوج کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی پوری صلاحیت حاصل ہے۔ ادھر حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے خان یونس میں اسرائیلی فوج کے خلاف مجاہدین کی کارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجاہدین کا حملہ اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی، غزہ کی معاشی ناکہ بندی اور اسلامی مقدسات پر صہیونیوں کے حملوں کا فطری رد عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجاہدین کے اس جرات مندانہ اقدام سے ثابت ہو گیا ہے کہ فلسطینی عوام جہاد اور مزاحمت کا پرچم پوری قوت سے تھامے ہوئے ہیں اور فلسطینی جانثاروں نے فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے دن رات ایک کر رکھے ہیں۔ ابو زھری نے خان یونس میں مجاہدین کے معرکے کو بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور حماس کے شہید راہنما محمود المبحوح کے نام کرتے ہوئے کہا کہ یہودی فوجیوں کی ہلاکت ان کے لیے تحفہ ہے۔