مقبوضہ فلسطین میں اسلامی و عیسائی کمیٹی برائے نصر ت بیت المقدس و اسلامی مقدسات نے صہیونی حکومت کو فلسطینیوں کے گھروں کے ملبے پر یہودی مذہبی شہر کی تعمیر سے متنبہ کیا ہے۔ اسلامی و عیسائی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکومت مقبوضہ بیت المقدس میں سلوان علاقے کے فلسطینیوں کے گھروں کے ملبے پر یہودی شہر کی تعمیر کو دل سے نکال دے ۔ اسلامی و عیسائی کمیٹی نے یہ بیان مقبوضہ بیت المقدس کی بلدیہ کے صہیونی مئیرنیر برکات کے بیان کے ردعمل میں دیا۔جس میں کہا گیا ہے کہ سلوان کے تمام غیر قانونی تعمیر شدہ گھروں کو مسمار کر دیا جائے ۔اسلامی و عیسائی کمیٹی کے مطابق صہیونی مئیر کے بیان کا مطلب سیکڑوں فلسطینیوں کو بے گھر کرنا ہے۔اسرائیلی حکومت اور اس کے سیاسی و عسکری ونگ سلوان کو داؤدی شہر تصور کرتے ہیںاور وہ اس کے ہر حصے پرطاقت سے قبضہ کرنا چاہتے ہیں ۔اسلامی و عیسائی کمیٹی کے مطابق سلوان میں یہودی بستیوں کی تعداد ساٹھ تک پہنچ چکی ہے جن میں یہودیوں کے گھروںکے علاوہ یہودی مذہبی مدرسے ،توراتی پارک بھی شامل ہیں۔یہودیوں کے عقیدے کے مطابق یہودی عبرانی ریاست کی نشةتین ہزار سے پہلے ہو گئی تھی۔بیان کے مطابق سلوان میںسات زیر زمین راستے تعمیر کیے جا چکے ہیں جو مسجد اقصیٰ تک جاتے ہیں۔کھدائی کا عمل ابھی تک جاری و ساری ہے ۔ان کھدائیوںکا مقصد شہر کی اسلامی و عیسائی مقدسات پر یہودیوںکا قبضہ ہے۔