ایک جانب فلسطینی صدرنے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاری کے تسلسل کے ہوتے ہوئے صہیونی حکام سے مذاکرات نہیں کریں گے دوسری جانب انہیں اپنے رام اللہ میں ایوان صدر میں مذاکرات پر مدعو کیا جا رہا ہے. حماس کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آج اتوار کو اسرائیلی لیڈرشپ کی سرکردہ شخصیات رام اللہ میں فلسطینی صدر کے دفتر میں سے مذاکرات کریں گی. ذرائع کے مطابق رام اللہ میں ان خفیہ مذاکرات کا ایجنڈا اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان کشیدگی اور راست مذاکرات کے سلسلہ میں پیدا بحران کاحل تلاش کرنا ہے. داریں اثناء اردنی اخبار” الرائے” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اتوار کو فلسطینی صدرسے ملنے والی شخصیات کی تعداد کم ازکم 100 کے قریب ہے جن میں اہم سیاسی اور سماجی شخصیات شامل ہیں. مذاکرات میں وہ شخصیات شامل ہیں جو اسرائیل سے راست مذاکرات اور دو ریاستوں کے نظریے کی حامی ہیں. اخبار نے بتایا ہے کہ فلسطینی صدرکی زیرصدارت ہونے والے اس غیر نمائندہ اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن بات چیت کی بحالی کے مختلف پہلوٶں پر تبادلہ خیال کیا جا ئے گا. مذاکرات میں فتح کی اعلیٰ سطح کی قیادت اور محمودعباس کی سیکیورٹی قیادت بھی موجود ہو گی. اخبار نے مزید کسی قسم کی تفصیلات نہیں بتائیں.