قیدیوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم”حسام” نے کہا ہے گذشتہ تین سال سے اسرائیلی جیل میں بند وفاسمیر ابراھیم کو جیل حکام نے تین ماہ سے قید تنہائی میں ڈال رکھا ہے جس کے باعث اس کا اپنے اہل خانہ سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ تنظیم کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 26 سالہ وفا ابراھیم اعصابی مرض میں متبلا ہے جس کا بایاں بازو اعصابی پھٹوں کی کمزوری کے باعث شل ہو چکا ہے، جبکہ چند ماہ قبل اس کے متاثرہ بازو کا آپریشن بھی کیا گیا تھا تاہم جیل انتظامیہ کی جانب سے اسیر خاتون کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بجائے ڈاکٹروں کی ہدایت کے برعکس جیل میں قید تنہائی میں ڈال رکھا ہے۔ “حسام” نے ایک جیل اہلکار کے ذریعے اسیر خاتون سے رابطہ کرنے کے بعد بتایا کہ “رملہ” جیل کے جیلروں نے اسے کینٹن کے استعمال اور مواصلاتی رابطوں کی سہولت سلب کرلی ہے جبکہ اسے جیل کے ایک دوسرے کونے میں کمرہ دیا گیا ہے جہاں قریب دوسرے قیدی بھی موجود نہیں۔ دوسری جانب تنظیم نے اسرائیلی حکام کیجانب سے وفا ابراھیم کے ساتھ رو رکھے گئے سلوک کو قیدیوں سے متعلق عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسیرہ کے والدین اور عزیزوں کو اس کے ساتھ فوری ملاقات کا موقع فراہم کیا جائے، اس کے علاوہ مریض خاتون قیدی کو کینٹن کی سہولت فراہم کرنے اور قید تنہائی سے نکالنےکا بھی مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق تنظیم نے دیگر عالمی اداروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ وفا سمیر کے معاملے میں فوری مداخلت کر کے اسے رہائی دلائیں۔ واضح رہے کہ وفاسمیر ابراھیم 8 جولائی 1984ء کو غزہ کےعلاقے جبالیا میں پیدا ہوئیں، قابض فوج نے انہیں پانچ جون 2005 کو دھماکہ خیز مواد مزاحمت کاروں کو فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا، گرفتاری کے بعد اس پروحشیانہ تشدد کیا گیا جس کے باعث اس کی ایک آنکھ بھی ضائع ہوگئی، جبکہ اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے اسے 12 سال کی قید کی سزا سنا رکھی ہے۔