اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کو ذہنی اور جسمانی طور پر ٹارچر کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے- صہیونی جیل ’’ھداریم‘‘ کی انتظامیہ نے پانچ فلسطینی اسیران کو قید تنہائی کے لیے نفحہ جیل منتقل کردیا- مرکز مطالعہ اسیران نے قید تنہائی کی صہیونی پالیسی کو قیدیوں کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا- مرکز مطالعہ اسیران کے ڈائریکٹر رافت حمدونہ نے قید تنہائی کو لاش کو مصالحہ لگا کر محفوظ کرنے کے مترادف تعبیر کیا- انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ مختلف حیلوں بہانوں سے اسیران کو قید تنہائی کی سزا دیتی ہے- قید تنہائی سزا کا بدترین طریقہ ہے- اس کا مقصد اسیر کوذہنی اور جسمانی طور پر آہستہ آہستہ موت کے منہ میں دھکیلنا ہے- رافت حمدونہ نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے فلسطینی اسیران کی زندگیوں کو بچانے کا مطالبہ کیا- انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ فلسطینی اسیران کو قید تنہائی سے جیل بیرکوں میں منتقل کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ اسیران نارمل زندگی بسر کرسکیں اور ذہنی دباؤ کا شکار نہ ہوں-