مطالعاتی مرکز برائے اسیران و انسانی حقوق ” الاحرار”کے ڈائریکٹر فواد الخفش نے کہا ہے اسرائیلی جیلوں میں قید 16 اسیر سرطان کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ان قیدیوں کی حالت صحت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل انہیں اس خطرناک مرض کے علاج کی مناسب سہولت فراہم نہیں کر رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز “عالمی یوم سرطان” کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو ملنے والی بیان کے نسخے میں فواد خفش نے کہا ہے کہ صہیونی جیلوں میں قید فلسطینی اسیروں کی زندگی کی ذمہ داری اسرائیلی پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرطان اور دوسرے خطرناک امراض میں مبتلا اسیروں کو علاج کی مناسب سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ فواد خفش کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایسے کیسز میں علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے میں سستی برت رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خانیونس سے تعلق رکھنے والے اسیر عماد الدین عطا زعرب سرطان کے مرض میں مبتلا ہیں اور سولہ برس سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ان کے جسم میں مختلف حصوں میں سرطانی غدود پھیل چکے ہیں۔ اسی طرح غزہ کے رہائشی رائد محمد درابیۃ کو کمر میں سرطان کی تکلیف ہے۔ اس مرض کے علاج کی خاطر ان کے متعدد ناکام آپریشنز ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے۔ اسرائیل ان کے علاج اور رہائی دونوں کی درخواستیں مسترد کر چکا ہے۔ فواد الخفش نے اپنے بیان میں سرطان سمیت دوسرے خطرناک امراض میں مبتلا اسیران کے زندگیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الرملہ جیل میں اٹھ مرتبہ عمر قید کاٹنے والے اسیر حامد النجار حلق میں زخم کے باٰعث قوت گویائی سے محروم ہو چکے ہیں۔ بیان کے مطابق تقریبا ایک ہزار اسیر مریضوں میں ایسے قیدیوں کی تعداد دو سو سے تجاوز کر چکی ہے کہ جنہیں علاج معالجے کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ ان سب مریضوں کو مرض کی نوعیت سے قطع نظر صرف سکون آور ادویات ہی فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل پر ان خطرناک امراض میں مبتلا قیدیوں کی رہائی کے لئے دباو ڈالیں تاکہ ان جیل سے باہر علاج معالجہ ممکن ہو سکے قبل اس کے ان کا نام دوران اسیری جام شہادت نوش کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہو جائے۔ یاد رہے کہ سنہ 1967 ء سے ابتک 197 اسیران صہیونی جیلوں میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔