اسرائیلی حکومت کی جانب سے گذشتہ برس مئی میں ترکی کے غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر آنے والے امدادی جہاز فریڈم فلوٹیلا حملے کی تحقیقات کے لیے قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیشن نے اسرائیلی فوج کو حملے میں بری کر دیا ہے. تحقیقاتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کو فریڈم فلوٹیلا کے ذریعے کئی قسم کے خطرات لاحق تھے نیز یہ امدادی قافلہ اسرائیل کے لیے سیکیورٹی رسک بن سکتا تھا، لہذا فوج کا اس پرحملہ کرنا کوئی جرم نہیں. اسرائیلی اخبارات اور میڈیا پر آنے والی دیگر تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی فریڈم فلوٹیلا حملے کے سلسلے میں قائم فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے ابتدائی نتائج سامنے آ گئے ہیں.ابتدائی نتائج کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے اپنی سمندری حدود میں کسی دوسرے ملک کے بحری جہاز پر حملہ عالمی قوانین کی روشنی میں کیا ہے. کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ بات غلط ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے ترکی کے بحری بیڑے کوعالمی سمندری حدود میں نشانہ بنایا ہے. جہاز تیزی کے ساتھ غزہ کی طرف بڑھ رہا تھا اور اس کے لیے اسرائیل کی سمندری حدود استعمال کی جا رہی تھیں. اسرائیلی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق “ٹریکل ” رپورٹ کی تیاری میں اقوام متحدہ کے دو مندوب بھی شامل ہیں اور انہوں نے بھی اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کی طرف امدادی سامان لے کر آنے والے امدادی جہاز پر اسرائیلی فوج کا حملہ جائز اور عالمی قوانین کی رو سے درست تھا. خیال رہے کہ اسرائیلی فیکٹ فائنڈنگ کمیشن نے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں جاری کی ہے جب حال ہی میں اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی فوج کے ترک بحری جہاز پر فوج کشی کو وحشیانہ کارروائی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا تھا.