فلسطین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے رواں امدادی بحری قافلے ’’ایرین‘‘ پر حملہ کر کے اس کا رخ اسرائیلی بندرگاہ اشدود کی جانب موڑ دیا ہے، واضح رہے کہ اس بحری جہاز پر متعدد اسرائیلی رضا کار بھی سوار ہیں۔ عالمی مہم کے ڈائریکٹر اور غزہ میں فلسطینی تنظیموں کے نیٹ ورک کے ڈائریکٹر امجد الشوا نے فرانس پریس کو بتایا کہ غزہ سے بیس میل کی دوری پر موجود بحری جہاز پر موجود رضا کاروں نے انہیں بتایا کہ صہیونی بحریہ نے ان سے رابطہ کر کے جہاز کا رخ اشدود کی بندرگاہ کی جانب موڑنے کی بات کی ہے۔ الشوا نے کہا کہ جہاز غزہ کی جانب اپنا سفر جاری رکھے گا۔ انہوں نے جہاز کے غزہ پہنچنے کی امید کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز پر دو صحافیوں سمیت درجنوں اسرائیلی امن رضکا کار بھی سوار ہیں۔ ادھر جہاز کے غزہ پہنچنے کی صورت میں اس کا استقبال کرنے کے لیے مرفا کی بندرگاہ پر درجنوں فلسطینی مچھیرے جمع ہو گئے۔ انجمن نے رضا کاروں کی زندگیوں کی ساری ذمہ داری اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے آزاد دنیا اور تمام متعلقہ فریقین سے پر امن مقصد کے لیے رواں اس جہاز اور اس کے عملے کی حفاظت اور غزہ رسائی کے لیے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔ واضح رہے کہ اہل غزہ کی نصرت کے لیے چلنے والے اس جہاز کی لاگت 23500 سے زائد ہے جس کا انتظام ’’ امن کے لیے یورپی یہودیوں کی تنظیم‘‘ نے کیا تھا۔ جہاز پر اہل غزہ کے لیے کھیل کا سامان، ادویات اور دیگر سازوسامان موجود ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 31 مئی کو صہیونی بحریہ نے اہل غزہ کی نصرت کے لیے آنے والے امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا میں شریک ترک جہاز مرمارہ پر بھی دھاوا بول کر نو رضا کاروں کو شہید کر دیا تھا۔