عرب اور اسلامی دنیا کو اس وقت حیرت کا جھٹکا لگا جب اسرائیلی وزیر مواصلات ’’یسرائیل کیٹز‘‘ نے تصدیق کی کہ عنقریب اسرائیل اپنی استعمال شدہ گاڑیاں اردن اور عراق برآمد شروع کر دے گا۔ صہیونی ہارڈوئیر کی عرب مارکیٹ تک رسائی سے فلسطینیوں کو گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ صہیونی وزیر نے اسرائیلی گاڑیوں کے لیے نئی مارکیٹ تک رسائی کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی برآمد شروع ہوتے ہی اسرائیلی شہریوں کو نئی گاڑیاں خریدنے کے بہتر مواقع میسرآ جائیں گے۔ منصوبے کی ورک رپورٹ تیار کرنے والے صہیونی وزارت مالیات کے ان پٹ ڈائریکٹر ’’یورام جپائے‘‘انکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے سابقہ نمائندے ڈورون لیوی اور اقتصادی مشیر ایلڈاڈ بریک کے مطابق اس فیصلے سے پرانی گاڑیوں کی فروخت اور نئی گاڑیوں کی خرید میں آسانی ہوجائے گی نیز منصوبے سے ماحولیاتی آلودگی اور ٹریفک حادثات میں بھی خاطر خواہ کمی آئے گی۔ صہیونی وزیر مالیات ’’یسرائیل کیٹز‘‘ نے اپنی وزارت سے رجوع کرکے ’’بعد از فروخت ٹیکس ریکوری‘‘ کی شق منظور کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس شق کی منظوری کے بعد اردن اور عراق کی مارکیٹوں میں گاڑیوں کی برآمد کے بعد فروخت کنندگان کو ادا کیا گیا انکم ٹیکس واپس مل جائے گا اور ٹیکس صرف کار کی قیمت پر لگے گا۔ فیصلے کے مطابق اسرائیل کی 50 تا 60 ہزار استعمال شدہ گاڑیاں عرب ممالک میں فروخت کی جائیں گی جو کل اسرائیلی گاڑیوں کا آٹھ تا دس فیصد بنتی ہیں۔