اردن کے اخبار”مستقبل العربی” کی رپورٹ کے مطابق اردنی رہنما گذشتہ ہفتے ویانا سے عمان کے لیے طیارے میں سوار ہوئے۔ نشست پر بیٹھنے کے بعد انہوں نے دیکھا کہ اچانک ایک بھاری بھرکم جسم کےمالک ایک صاحب ان کی ساتھ والی نشست پر براجمان ہو گئے۔ جمیل ھلس نے محسوس کیا کہ وہ انہیں جانتے ہیں، ان کے پوچھنے پران صاحب نے بتایا کہ وہ محمد دحلان ہیں اور عمان جا رہے ہیں۔ یہ سنتے ہی جمیل ھلس کا چہر غصے سے سرخ ہو گیا، انہوں نے دحلان سے دوبارہ پوچھا کہ فلسطینی اتھارٹی کے محمد دحلان ہیں؟ تو اس نے ہاں میں جواب دیا۔ اس پران کا غصہ اور بڑھ گیا اور انہوں نے دحلان پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔ ھلس نے محمد دحلان سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا کہ آپ وہی ہیں جنہوں نے سابق فلسطینی صدر یاسرعرفات کو قتل کیا، جس نے امریکا اور اسرائیل سے مل کر غزہ میں حماس کا قلع قمع کرنے کا فیصلہ کیا، آپ ہی جس نے اسرائیلی ایجنٹ کا کردار ادا کیا، امریکا اور اسرائیل سے ڈالروں کے عوض ان کے مکروہ مقاصد کی نگہبانی کی اور اپنی قوم کا قتل عام کیا۔ آپ خائن ہیں اور اپنی قوم کے ساتھ بد دیانتی اور دشمن کے ایجٹ کار کردار ادا کر رہے ہیں۔ میں آپ کے ساتھ سیٹ پرکسی صورت نہیں بیٹھ سکتا۔ یہ کہہ کر وہ وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے طیارے میں ایک دوسری خالی نشست پر جا کر بیٹھ گئے ۔ جمیل ھلس کی اس ناگہانی گفتگو پر دحلان حیران رہ گئے، کیونکہ انہیں خلاف معمول طیارے میں ایسی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا۔ طیارے میں سوار بعض دیگر افراد نے اردنی راہنما کی اس گفتگو کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں دحلان کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا ہے وہ بھی اس کے بارے میں اسی طرح کے تاثرات رکھتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جمیل ھلس نے دحلان کے قیمتی جوتوں کی جانب سے دیکھتے ہوئے کہا کہ”ان جوتوں پرکتنے ہی بے گناہوں کا خون لگا ہوا ہے”۔