اردن میں مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں پرمشتمل قومی فورم اور حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں نےعرب ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی دشمن کے ساتھ مذاکرات کے بجائے اس کی ہٹ دھرمی کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کریں۔ ہفتے کے روز عمان میں ہونے والے قومی فورم کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں اپنے جنگی جرائم کوکھلے عام جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل سے بات چیت ان جنگی جرائم کی پردہ پوشی اور صہیونی فوج کے مظالم کی حوصلہ افزائی کا باعث بن رہے ہیں۔ کانفرنس کے اعلامیے میں شرکا نے اسرائیل کی جانب سے قرارداد نمبر1650 پر عمل درآمد کرتے ہوئے مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بے دخلی کی شدید مذمت کرتےہوئے عرب ممالک کے عوام اور تمام سیاسی اور سماجی تنظیموں کو صہیونی سازشوں کے خلاف اتحاد اور مشترکہ صف بندی کا مطالبہ کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ قابض اسرائیل عرب ممالک میں انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے،صہیونیت کی سازشوں کا مقابلہ صرف باہمی اتحاد اورمزاحمت سے کیا جاسکتا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل ایک طرف اردن کو فلسطینی مہاجرین کے لیے متبادل وطن کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف اسرائیل اردن کی سرزمین کو اپنا حصہ بنانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی بے دخلی بھی انہیں سازشوں کاحصہ ہے۔ صہیونی دشمن کی ان سازشوں کا مقابلہ صرف مزاحمت سےکیا جا سکتا ہے کیونکہ پوری امت مسلمہ کے پاس مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا چارہ نہیں۔ اردنی قومی فورم نے اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کی طرف سے کیے گئے تمام معاہدے کالعدم قرار دینے سمیت اسرائیل کے ساتھ جاری امن بات چیت کے تمام راستے بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔