اردنی شہریوں نے مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مقدسات کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے گزشتہ روز اردن کے دارالحکومت عمان میں ایک بہت بڑا جلسہ منعقد کیا، جس کا مقصد مقبوضہ فلسطین میں اسلامی مقدسات کے خلاف جاری صہیونی جارحیت کی مذمت تھا۔ جلسہ میں اردن کے مختلف شہروں سے بہت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ انہوں نے کتبے اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر نعرے درج تھے کہ اسلامی مقدسات یہودیوں کی نہیں ہماری ہیں، اسرائیلی جارحیت سے ہمارا عزم مزید مستحکم ہوگا۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ”اسلامی تحریک علماء محاذ” کے چیئرمین الشیخ ابراہیم کیلانی نے کہا کہ انہیں غزہ کے شہداء کے خون سے کامیابی کی خوشبو آرہی ہے۔ محمود المبحوح عالم اسلام سے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ میرے خون کو نہ بھولنا۔ الشیخ ابراہیم کیلانی نے امت مسلمہ کو صہیونی و امریکی خطرے سے متنبہ کیا۔ انہوں نے امت مسلمہ سے اسرائیل کے خلاف جہاد کے لیے صف بستہ ہونے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے اسرائیل سے براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات نہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اخوان المسلمون اردن کے مراقب عام (سربراہ) ھمام سعید نے اسلامی مقدسات کے خلاف مسلمان حکمرانوں کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی مقدسات کو یہودیانے کی سازش کی جارہی ہے۔ اسرائیلی حکومت نے انہیں یہودی ورثہ میں شامل کرلیا ہے لیکن مسلمانوں کی جانب سے مکمل خاموشی ہے۔ اسلامی مقدسات کی حفاظت کے لیے تیسری تحریک انتفاضہ کی ضرورت ہے۔ اردن میں اسلامی تحریک کے رکن پارلیمنٹ الشیخ کمال خطیب نے جلسہ سے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ آئندہ آنے والے چند روز اسلامی مقدسات اور مقبوضہ بیت المقدس کے لیے بہت مشکل ہیں۔ انہوں نے لیبیا کے دارالحکومت میں منعقد ہونے والی عرب سربراہی کانفرنس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ”اے عرب حکمرانوں اگر تم نے یہودی جرائم کے خلاف صرف مذمتی قرارداد پر ہی اکتفا کیا تو اللہ کے سامنے تم جوابدہ ہو گئے۔”