اردن کی نمائندہ سیاسی جماعتوں، مذہبی تنظیموں، سماجی بہبود کے اداروں اور سرکردہ شخصیات نے اسرائیلی جیلوں میں مقید اردنی شہریوں کی فوری رہائی اور ان کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے. بدھ کے روز اُردن کے صدرمقام عمان میں منعقدہ” نصرت اسیران کانفرنس” میں اردن کی تمام نمائندہ جماعتوں اور شخصیات نے شرکت کی. کانفرنس کے شرکاء نے اپنے خطابات میں حکومت کی جانب سے صہیونی جیلوں میں قید اردنی شہریوں کی رہائی میں لاپرواہی برتنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا.مقررین کا کہنا تھا کہ اردنی حکومت اسرائیل کے ساتھ غیرضروری دوستی قائم کرنا چاہتی ہے. حکومت اگر صہیونی جیلوں میں عرصہ دراز سے زیرحراست اپنے شہریوں کو واپس نہیں لا سکتی تو اسے صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی کے قیام کا بھی کوئی حق نہیں. مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیل جیلوں میں قید اردنی شہریوں پر وحشیانہ تشدد کر رہا ہے اور درجنوں اردنی شہری بنیادی انسانی حقوق سے بھی محروم ہیں لیکن اردن کی حکومت دانستہ طور پر اس سے لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے. کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے صدر مجلس سابق اردنی وزیراعظم احمد عبیدات نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے معاملے کو قانونی سطح پر اٹھانے کے ساتھ ساتھ ذرائع ابلاغ میں بھی اس کوعام کرنا چاہیے. انہوں نے کہا کہ تمام قیدیوں کی رہائی اردنی حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے. احمد عبیدات نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کے بارے میں معذرت خواہانہ رویہ ترک کرتے ہوئے ٹھوس موقف اختیار کرے اور قیدیوں کی رہائی کےلیے کمیٹی قائم کرے. کانفرنس کے آخر میں ایک مشترکہ اعلامیہ بھی پڑھ کر سنایا گیا. جس میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام قیدیوں کے مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھائے.اعلامیے میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل جیلوں میں قید اردنی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کےلئے کوششیں تیز کریں. کانفرنس میں مختلف سیاسی مذہبی جماعتوں کے علاوہ بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے بھی خطاب کیا. اس موقع پر اردنی اسیر شہریوں کے عزیزوں اور انسانی حقوق کے مندوبین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی.