Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

ابو العینین اور محمد دحلان کی صہیونی دشمن سے ساز باز

01 palestine_foundation_pakistan_muhammad-dahlan-spokesman-for-the-central-committee-of-fatah-movement-and-abu-el-enen-fatah-leader

فلسطینی تنظیم “فتح “کے متعدد قائدین اسرائیل کے سراغ رساں ایجنٹوں کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اس امر کا انکشاف مرکز اطلاعات فلسطین نے خصوصی ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فتح کی مرکزی کونسل کے 42 سالہ رکن ابراھیم محمد سعد الدین المعروف ابراھیم االخطیب نے اپنے اسرائیلی ایجنٹ اور تنظیم کے ایک رہ نما کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ ابراھیم الخطیب، فتح مرکزی کونسل کے رکن سلطان ابو العینین کے خصوصی حفاظتی دستے سے منسلک ہیں اور اسی حیثیت میں فلسطینی مزاحمت اوربعض عرب ملکوں کے بارے میں خفیہ معلومات اسرائیل کو فراہم کرتے رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق “فتح” کی مرکزی کونسل کے رکن جنرل سلطان ابو العینین نے بیت اللحم میں ہونے والی فتح کی کانگرس میں شرکت کے لئے رام اللہ آمد کے بعد محمد دحلان کو پیغام بھجوایا کہ ان کے پاس “حزب اللہ”، شام، ایران اور دونوں جگہوں پر سرگرم مزاحمتی فلسطینی تنظیموں کے بارے میں انتہائی اہم معلومات پر مبنی سی ڈی موجود ہے۔ وہ یہ سی ڈی لبنان سے اپنے ہمراہ لائے ہیں۔ انہوں نے محمد دحلان سے درخواست کی کہ وہ صہیونی محکمہ سراغ رسانی کے اعلی ذرائع عہدیداروں سے ان کی ملاقات کا اہتمام کرائیں تاکہ یہ معلومات اسرائیل تک پہنچائی جا سکیں۔

مرکز کی رپورٹ کے مطابق محمد دحلان نے اسرائیل کی سیکیورٹی قیادت سے فوری طور پر رابطہ کر کے انہیں بتایا کہ ہمارے پاس انتہائی اہم خفیہ معلومات ہیں۔ یہ ملاقات محمد دحلان کی عدم موجودگی میں ہونی چاہیئے۔ محمد دحلان سے یہ بات طے پا گئی کہ فتح کے رہ نما اور ملٹری انٹیلجنس کے انچارج سلطان ابو العینین سے اسرائیل کے متعلقہ حکام ملاقات کریں گے۔ یہ ملاقات 03 ستمبر 2009ء کو بیسان کے قریب”کفر ماعوز” نامی یہودی بستی میں ہوئی، جس میں اسرائیلی ملٹری انٹلیجنس کے سربراہ گلعاد یڈلین، جنرل ارئیل کارو صہیونی مملکت کی نمائندگی کر رہے تحھے جبکہ فتح کی جانب صرف سلطان ابو العینین موجود تھے۔ موخر الذکر نے اسرائیلی ملٹری انٹلیجنس کے افسروں کو “حزب اللہ” سے متعلق خفیہ معلومات، نقشے اور تصویریں پیش کیں۔ انہوں نے شام، ایران، حماس اور دمشق و بیروت میں دوسری مزاحمتی نتظیموں کے بارے میں بھی ایسی ہی معلومات اسرائیلی حکام کے حوالے کیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ابوالعینین کی پیش کردہ رپورٹ میں “حزب اللہ” کی اسلحہ، گولا بارود اور میزائل سٹور کرنے والی جگہوں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں۔ رپورٹ میں شام کے راستے حزب اللہ کو ٹینک شکن میزائیلوں کی فراہمی کا پردہ بھی مبینہ طور پرچاک کیا گیا۔ یہ ٹینک شکن میزائل جون سنہ 2009ء کی لبنان – اسرائیل جنگ میں استعمال نہیں کئے گئے۔ اس رپورٹ میں حزب اللہ کی قیادت کی زیر استعمال خفیہ ٹھکانوں اور بالخصوص سیکرٹری جنرل حزب اللہ کی محفوظ پناہ کے بارے میں بھی اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا۔ سی ڈی میں حزب اللہ کے اہم فیلڈ کمانڈروں کی تصاویر اور حزب اللہ ہی سے منسلک مختلف جعلی نام سے کام کرنے والے اداروں کے بارے میں بھی اسی ملاقات میں معلومات فراہم کی گئیں۔

ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ابو العینین نے شامی علاقوں حمص اور حماہ میں میزائل یونٹوں کی بابت بھی معلومات فراہم کیں۔ نیز طرطرس میں بحری بیس سے شام کو بھیجے جانے والے اسلحے کے بارے میں معلومات کا تبادلہ فتح اور اسرائیلی فوجی حکام کی ملاقات میں کیا گیا۔

ابو العینین نے اسرائیلی سراغ رساں افسروں کو شیشے میں اتازنے کے لئے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ان کے ساتھ شام اور لبنان کے چند گروپ ان خفیہ معلومات کی ترسیل میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔ انہی گروپوں نے بعض مقامات کی تصویریں اور ان کے بارے میں معلومات جمع کرنے میں میری مدد کی۔ فتح کے رہ نما نے حماس سمیت شام اور لبنا ن میں دوسری مزاحتمی تنظیموں کے بارے میں بھی معلومات صہیونی فوج کو فراہم کیں۔ ان معلومات میں ان کی سب سے زیادہ توجہ حماس کی لبنان اور شام میں قیادت پر مرکوز رہی۔

ملاقات کے خاتمے پر اسرائیلی فوجی اہلکاروں نے کہا کہ وہ پیش کی جانے والی معلومات اور دوسرے مواد کے حقیقی ہونے سے متعلق تفتیش کریں گے۔ کچھ عرصے بعد ملاقات میں شریک صہیونی جنرل اریئل کارو نے محمد دحلان کو پیغام بھجوایا کہ ابو العنین کی جانب سے پیش کردہ معلومات انتہائی اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سلطان ابو العینین سے 10 ستمبر 2009ء کو ملاقات کریں گے۔ ملاقات کے لئے مغربی کنارے کے شہر اریحا کے قریب “ارینتف” نامی یہودی بستی کا انتخاب کیا گیا۔ جنرل کارو نے فتح کے رہ نما سے ملاقات میں بتایا کہ ان کی پیش کردہ معلومات بہت اہم ہیں۔ اس لئے اب وہ ان معلومات کا فالو اپ کریں۔ جنرل ارئیل کارو نے اس “خدمت” کے عوض فتح کے رہ نما سلطان کو لاکھوں ڈالر انعام کے طور پر دیئے!!

جنرل کارو نے فتح کے رہ نما کو اسرائیلی فوجی کمان کے حوالے سے متنبہ کیا کہ وہ لبنان واپسی پر محتاط رہیں کیونکہ اس معلومات کے تبادلے پر انہیں حزب اللہ کے لئے کام کرنے والے گروپ قتل کر سکتے ہیں، یا پھر انہیں فتح میں مسلح جدوجہد کے سابق نگران منیر مقدح قتل کر سکتے ہیں۔

فتح کے رہ نما کمال مدحت کے قتل کے بارے میں ذرائع نے بتایا کہ انہیں جنرل سلطان ابو العنین کے سیکیورٹی امور کے نگران اور ان کے بھائی غسان نے قتل کرایا۔ لبنانی سیکیورٹی اداروں نے غسان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا مگر وہ لبنان سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اور ابھی تک واپسی نہیں لوٹا۔ رپورٹ میں اس امر کی جانب اشارہ ملتا ہے کہ ایک شخص نے قتل کی کارروائی کا اعتراف کر لیا تھا مگر سلطان ابو العنیین نے اسے ڈرایا دھمکایا جس کے بعد وہ شخص اعترافی بیان سے کہتے ہوئے منحرف ہو گیا کہ اس سے وہ بیان تشدد کر کے حاصل کیا گیا تھا، تاہم ملٹری انٹلیجنس نے اس کا پردہ چاک کر دیا تھا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan