مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس نے دفاعی صنعت کی کمپنی ’’رافیل‘‘ کے ساتھ ایک بھاری بھرکم معاہدہ کیا ہے جس کا مقصد آئرن ڈون نامی فضائی دفاعی نظام کی پیداوار میں مزید توسیع کرنا ہے۔ تل ابیب کا دعویٰ ہے کہ یہ اقدام اس کی فضائی سکیورٹی بڑھائے گا، حالانکہ آئرن ڈوم گذشتہ کئی برسوں سے کارکردگی میں مسلسل ناکامیوں کا شکار رہی ہے۔
وزارت دفاع کے مطابق اس کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل (ریٹائرڈ) امیر برعام نے اس نئے معاہدے پر دستخط کیے جو ’’اربوں ڈالر‘‘ مالیت کا ہے۔ اس کے تحت قابض اسرائیل کی فوج کو آئرن ڈوم کے بڑے پیمانے پر مزید روایتی دفاعی میزائل فراہم کیے جائیں گے، تاہم معاہدے کے اندر اس نظام کے لیے مختص کی گئی رقم ظاہر نہیں کی گئی۔
یہ معاہدہ امریکہ کی جانب سے منظور کردہ 8.7 ارب ڈالر کی فوجی امداد کا حصہ ہے جو امریکی کانگریس نے اپریل سنہ 2024 میں منظور کی تھی۔ اس پیکیج میں 5.2 ارب ڈالر قابض اسرائیل کے فضائی دفاعی نظاموں کے لیے مختص کیے گئے تھے جن میں آئرن ڈون ، ڈیوڈ سلنگ اور اعلیٰ توانائی کے حامل لیزر دفاعی نظام کی تکمیل شامل ہے۔
قابض اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ’’اسٹریٹجک پیش رفت‘‘ ہے جو دشمنوں کے مقابلے میں دفاعی صلاحیت بڑھائے گا اور امریکہ اسرائیل اتحاد کی مضبوطی کی علامت ہے۔
آئرن ڈوم کی ناکامیاں برقرار
اگرچہ تل ابیب امریکہ کے ساتھ اس مشترکہ دفاعی نظام پر فخر کا اظہار کرتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آئرن ڈوم متعدد بڑی ناکامیوں کا بوجھ اٹھا رہی ہے۔ گذشتہ جون میں ایران کے ساتھ جنگ کے دوران یہ کئی میزائل روکنے میں بری طرح ناکام رہی۔ اس کے علاوہ قابض اسرائیل کی فوج کی ایک داخلی تحقیق نے انکشاف کیا کہ سات اکتوبر سنہ 2023 کو فلسطینی مزاحمتی دھڑوں خصوصاً حماس کی کارروائی کے پہلے ہی گھنٹوں میں آئرن ڈوم کی کارکردگی تقریباً منہدم ہو گئی تھی۔
غزہ پر قابض اسرائیل کی دو برس طویل جنگ کے دوران، جو 10 اکتوبر کو جنگ بندی سے پہلے جاری رہی، تل ابیب نے غزہ، لبنان، یمن اور ایران سے آنے والی مزاحمتی راکٹ فائرنگ کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاعی میزائلوں کا بڑا ذخیرہ استعمال کرنا پڑا۔ اس سب کے باوجود ان دفاعی نظاموں کے کارکردگی ریکارڈ میں سنگین کمزوریاں سامنے آتیں رہیں۔
فلسطینی اور بین الاقوامی اعداد و شمار کے مطابق اس تباہ کن جنگ نے 69 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا اور ایک لاکھ 70 ہزار سے زیادہ کو زخمی، جبکہ غزہ کی تقریباً 90 فیصد شہری تنصیبات صفحہ ہستی سے مٹا دی گئیں۔
نئے معاہدے کو آئرن ڈوم کے دفاعی میزائلوں کی کمی پوری کرنے اور نظام کی تیاری بڑھانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب خطے میں کشیدگی اور قابض اسرائیل کے فضائی دفاعی اہداف کو درپیش چیلنجز مسلسل بڑھ رہے ہیں۔